حالیہ دنوں جہاں
ایک طرف تو پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری معاہدے پر دستخط ہوئے تو دوسری طرف بھارتی آرمی کے سکھ جنرل رنبیر سنگھ کا
ہیلی کاپٹر ایک حادثہ کا شکار ہوگیا جسے ’’فنی خرابی‘‘ کا نام دیا گیا جو کہ حقیقت
کے برعکس ہے۔
جب ایک جنرل کہیں
دورہ کرتا ہے تو سفر سے پہلے ہیلی کاپٹر کی مکمل جانچ پڑتال ہوتی ہے ایک ایک چیز دیکھی
جاتی ہے کیونکہ جنرل فوج کا ایک اہم ترین پلر ہوتا ہے جس کے سر بہت بڑی ذمہ داری ہوتی
ہے اور اس طرح ایک جنرل کے مرنے سے فوج کا مورال چند سیکنڈ میں ریت کی دیوار کی طرح
بکھر جاتا ہے۔
اس وقت دو باتیں
انہتائی قابلِ غور ہیں کہ جنرل رنبیر سنگھ کو جو ہیلی دیا گیا تھا اس میں پہلے ہی کوئی
فنی خرابی پیدا کی گئی تھی اور دوسرا اس کے ہیلی کو ہٹ کرنے کی بات بھی خارج از امکان
نہیں اور اس کی بھی دو وجوہات ہیں انہیں لائن آف کنٹرول کے قریب اڑانا اور ہٹ کرنا
تاکہ اس کا الزام سیدھا پاکستان پر آئے اور سکھوں کے دلوں میں کرتارپور راہداری کے
بعد پاکستان کے حوالے سے جو نرم گوشہ پیدا ہوا ہے اسے ختم کیا جائے اور ایک سکھ جنرل
کو مارنے کے الزام میں کرتارپور راہداری کو کھٹائی میں ڈالا جاسکے۔
کئی سکھ فوجی آفیسرز
بھی اس کرتارپور راہداری کے بعد امکان ہے کہ پاکستان کے لیے اپنے دل میں نرم گوشہ
پیدا کریں اور ویسے بھی سکھ فوجیوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان کے خلاف لڑنے سے گریز
کرچکی ہے اور سکھوں کے کئی رہنماء بھی بار بار بھارتی فوج کے سکھوں پر زور دے چکے ہیں
کہ پاکستان کے خلاف نہ لڑیں۔ ایسے میں ایک سکھ جنرل کو مروا کر بھارت کیا حاصل کرنا
چاہتا ہے اب آپ اس بات سے بخوبی واقف ہوچکے ہوں گے کہ ان سکھ جنرلز و افسران کے ساتھ
ایسے واقعات معمول کا حصہ ہیں۔
دوسری جانب اس بات
کا اندازہ ہم اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ بھارتی حکمران جماعت BJP کا برہمن طبقہ اس وقت بھارت میں نہ مسلمانوں کو دیکھنا
چاہتا ہے نہ ہی دلتوں اور سکھوں کو۔ مسلمانوں کو گائے پہ نام وقت ڈال دیا گیا اور باقیوں
کو کشمیر میں پھنسا رکھا ہے جبکہ پاکستان سے لڑنے کے لیے اگلے مورچوں پر دلتوں اور
سکھوں کو ہی بھیجا گیا ہے جبکہ برہمن سپاہیوں، آفیسرز کو دفتروں میں بٹھایا ہے اور
انہی نواز بھی جا رہا ہے۔ سکھوں کو آہستہ آہستہ تمام بڑوں عہدوں سے یا تو ہٹایا جارہا
ہے اور یا انہیں مروانے کی منصوبہ بندی ہوچکی
ہے۔
گذشتہ دنوں ایک
سکھ خاتون نے بھارت کی پیرا ملٹری فورس
سے استعفٰی دے دیا۔ یہ خاتون ہیں ڈپٹی کمانڈنٹ کروناجیت کور جن کا رینک میجر کے برابر ہے کو کچھ دن پہلے ہی بھارت فوج کے ایک
عام سپاہی کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی اور باوجود شکایت کے ایک
سپاہی جسے انڈین آفیسر اپنے پاؤں کی جوتی سمجھتے ہیں کے خلاف کئی ماہ گذرنے کے بعد
بھی کاروائی نہیں ہوسکی۔ پھر اس خاتون کو اس حد تک مجبور کردیا گیا کہ انہوں نے اتنے
بڑے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
یہی نہیں اس
طرح کے اور بیشمار واقعات ہیں جن میں اعلٰی عہدوں پر فائز سکھوں کو یا تو اتنا
مجبور کر دیا جاتا ہے کہ وہ استعفٰی دے کر گھر جا بیٹھیں یا پھر اگر کہیں ضرورت ہو
تو چانکیائی کھیل کھیل کر راستے سے ہٹا دیں۔ یہ تو وہ واقعات ہیں جو سامنے آرہے ہیں
ابھی بہت سی چیزیں سامنے آنا باقی ہیں۔ 2020 کے ریفرنڈم سے پہلے
پہلے انہوں نے سکھوں کی بہت بڑی تعداد تمام اونچے عہدوں سے ہٹانے کے لیے اقدامات شروع
کردیے ہیں۔ مسلمانوں کے بعد اب اگلی باری سکھوں کی ہے۔
No comments:
Post a Comment