تازہ ترین

Post Top Ad

Saturday, October 26, 2019

حافظ حمد اللہ پاکستانی نہیں۔ ایک دلچسپ اور مضحکہ خیز خبر


ستر کی دھائی میں اپنی ملازمت بطور پرائمری سکول ٹیچر سے ریٹائرڈ ہونے والے پاکستانی شہری قاری ولی محمد کے بیٹے حافظ حمد اللہ جو ملک کے قانون ساز ادارے میں بطور سینیٹر بھی رہے اور ملک میں صوبائی وزیر بھی رہے  اور جن کا بیٹا پاکستان آرمی میں کمیشنڈ آفیسر بھی ہے کو  نادرا نے آج غیر ملکی قرار دے دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نا صرف ان کی بنیادی شہریت کو معطل کر دیا ڈیا ہے بلکہ ان کو پاکستانی کی بجائے افغانی قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ کیسا مزاح ہے؟ ایک شخص باپ دادا کے زمانے سے پاکستان میں رہ رہا ہے اور پاکستانی شہریت کا حامل ہے۔ اس کے والد نے بطور پرائمری ٹیچر اپنا پورا کیریئر لگایا اور بالآخر مدت ملازمت مکمل کر کے ریٹائرمنٹ لی۔ اس شخص کے بارے میں ایک ہی دن میں انکشاف ہو گیا کہ وہ بندہ پاکستانی نہیں افغانی ہے۔
کیا حافظ حمد اللہ کے والد کو بطور پرائمری ٹیچر ملازمت دیتے وقت تحقیقات نہ کی گئی تھیں؟ کیا حافظ حمد اللہ کے بیٹے جب اس نے کمیشنڈ پر فوج میں اپلائی کیا اس وقت تحقیقات نہ کی گئی تھیں؟ ان سب کو چھوڑ جب حافظ حمد اللہ بذات خود پاکستان کے سینٹ تک پہنچے تو کیا اس وقت ان کے بارے میں کوئی تحقیق انکوائری نہیں کی تھی؟ کیا تمام ایجنسیاں اس تمام عرصہ میں سوتی رہیں؟
آج پی ٹی آئی کے سلیکٹڈ اور سلیکٹروں نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ لوگ بلنڈر چھوڑنے کے علاوہ کچھ کرنے کی صلاحیت قطعی نہیں رکھتے۔

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot