تازہ ترین

Post Top Ad

Thursday, June 4, 2020

ایک کے بعد ایک نیا بحران

Cheeni Choor, Jahangir Tareen, Aata Buhran, Cheeni Buhraan, Aik k Bad Aik Nya Buhraan

نیازی حکومت تاریخ کی بدترین اور ناکام ترین حکومت ہے جس کے پاس سوائے شور شرابے اور مخالفین کے خلاف باتیں اور تقریریں کرنے کے کچھ بھی نہیں۔ آپ جس شعبہ کی بھی نا اہلی کی بات کریں گے جواب سابق حکمرانوں کی کرپشن کی تسبیح گنگنانے کی صورت ملے گا۔
ادویات مہنگی کردی گئی ہیں ...     جواب    سابق حکمران کرپٹ تھے۔
پٹرول مہنگا کر دیا گیا ہے   ...        جواب    سابق حکمران کرپٹ تھے۔
گیس مہنگی کر دی گئی ہے   ...        جواب    سابق حکمران کرپٹ تھے۔
بجلی مہنگی کر دی گئی ہے   ...         جواب    سابق حکمران کرپٹ تھے
آٹا مہنگا اور نایاب ہے  ...           جواب    سابق حکمران کرپٹ تھے
چینی مہنگی کر دی گئی ہے   ...         جواب    سابق حکمران کرپٹ تھے
پٹرول نہیں مل رہا  ...               جواب    سابق حکمران کرپٹ تھے
ضروریاتِ زندگی مہنگی ہوگئیں  ...             جواب    سابق حکمران کرپٹ تھے۔
وزیروں، مشیروں اور ترجمانوں کی فوج ظفر موج رکھی ہوئی ہے جبکہ کرسی پر براجمان ہونے سے پہلے دعوے کچھ اور ہی تھے۔ قوم کو ہر سوال کا جواب دینے کےلیے کہ طوطے کی طرح ایک ہی لائن رٹ رکھی ہے کہ ’’سابق حکمران کرپٹ تھے۔‘‘ اور جہاں یعنی عدالت میں سابق حکمرانوں کی کرپشن ثابت کرنا ہے اور ثبوت پیش کرنے ہیں، وہاں پہنچ کر ثبوت کے نام پر ان لوگوں کے پاس واٹس ایپ اور فیس بک کی پوسٹوں اور اخباری تراشوں کے علاوہ کچھ نہیں نکلتا۔ جس کی بناء پر وہ لوگ عدالت سے ضمانت پر رہا ہو جاتے ہیں۔ اور بدلے میں موجودہ حکمرانوں کو سبکی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ذلت کی صورت میں ملتی ہے۔
جب پوچھا جاتا ہے کہ ’’تم نے دوسالوں میں کیا کیا؟‘‘ تو دائیں بائیں دیکھنے لگتے ہیں کیونکہ انہیں یہی سبق پڑھایا اور سکھایا جاتا ہے جس کا ’’جاپ‘‘یہ حکمران اور ان کے حاشیہ بردار دن رات ’’جپا کرتے ہیں‘‘ یعنی’’سابق حکمران کرپٹ تھے۔‘‘
تمہارے ساتھ کون سے حاجی صاحبان ہیں جو کرپٹ نہیں ہیں؟ اپنی دوسالہ کارکردگی تو بتادو جو اہل وطن اور اہل اسلام کی خدمت کی ہو۔ جواب تلاش کرنے پر پتہ چلے گا کہ
’’قادیانیوں کو کھلی چھٹی دے دی گئی جس کا واضح ثبوت نیازی کابینہ میں قادیانی زندیقوں کے حامی پانچ چھ وزراء بیٹھے ہوئے ہیں۔‘‘
’’گستاخ رسول عورت آسیہ ملعونہ کو رہا کرکے اپنے آقاؤں کے پاس بیرون ملک بھیج دیا۔‘‘
’’مجرم عبدالشکورقادیانی کو سزا مکمل ہونے سے پہلے جیل سے فرار کروا کر امریکی صدر ٹرمپ تک پہنچا دیا گیا تا کہ اس کو پاکستان کی شکایات لگاسکے۔‘‘
’’قادیانیوں کی سہولت کےلیے سکھوں کے نام پر کرتارپور راہداری کھول دی۔‘‘
’’مسلمانوں کے سفر حج بیت اللہ کےلیے دی جانے والی سبسڈی ختم کرکے قادیانی زندیقوں کو قادیان جانے کےلیے سبسڈی دے دی۔‘‘
’’تجاوزات کے نام پرمدارس و مساجد گرائی گئیں۔‘‘
’’مہنگائی کا طوفان برپا کرکے عوام کا جینا محال کردیا۔‘‘
’’چینی اور آٹا کا خود ساختہ بحران پیدا کرکے عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکلوالیے گئے اور تاحال نکلوائے جا رہے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔‘‘ جبکہ چینی اور آٹا چوروں کے خلاف جو ’’سخت ترین‘‘ ایکشن لیا تھا وہ ایکشن بس ’’ترین‘‘ ثابت ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:   مسیحا میرے بنے قاتل
پھر تحریک انصاف کا طرہ امتیاز رہا ہے کہ میڈیا میں جو صحافی تحریک انصاف کے حق میں بولے وہی پاک وصاف اور صادق الامین ہے۔ اور جو تحریک انصاف پر بھولے سے بھی تنقید کر بیٹھے وہ بہت بڑ کرپٹ، وغیرہ وغیرہ ہے۔
صرف صحافیوں ہی نہیں، تحریک انصاف کے راستے میں جو بھی آیا اس کی کردار کشی کے ایسے ایسے تانے بانے بنے گئے کہ الامان الحفیظ، ماضی میں اس کی بہت سی مثالیں منظر عام پر آجکی ہیں۔
ذیل میں ایک موجودہ صورتحال پر ایک تازہ رپورٹ نذر قارئین ہے۔ جناب عارف حمید بھٹی صاحب ایک اینکر پرسن اور صحافی جو کسی زمانے میں اپنے اندر تبدیلی کیڑا لیے لیے پھرتے تھے، اور اپنی ذمہ داری کو بھول کر تحریک انصاف کے کل پرزے زیادہ محسوس ہوتے تھے۔ سنیے کیا کہہ رہے ہیں:

قوم آٹے کے ایک اور بحران کا سامنا کرنے کےلیے تیار رہے اور ایسا شدید بحران کہ عوام آٹے کے حصول کےلیے مارے مارے پھریں گے۔ آٹا 100 روپے فی کلو سے بھی تجاوز کرجائے گا کیونکہ جنہوں نے عمران نیازی کو لانے کےلیے خطیر سرمایا لگایا تھا انہوں نے بمع اضافہ وصول کرنے ہیں۔
اس دور میں گورننس نامی کوئی چیز نہیں ہے اگر حکومت کی رٹ ہوتی یا کسی کو عوام کا احساس ہوتا تو آٹا چینی بحران پر کمیشن بننے اور فرانزک رپورٹ آنے کے بعد چینی دوبارہ اپنی پہلی قیمت پر واپس آجاتی لیکن چینی سستی دینا اور اس چینی کو پہلی قیمت پر لانا مقصود ہی نہ تھا بلکہ عوام کو کمیشن اور فرانزک کے نام پر بیوقوف بنا کر داد و تحسین وصول کرنا تھا سو حکومتی ترجمانوں نے نیازی کی نمک حلالی کا خوب حق ادا کیا اور رج کہ تعریفوں کے پل باندھے اور داد و تحسین کے ڈونگر برسائے۔
عوام کیا ہے اور کس کو اس کی فکر ہے یہ ایک لایعنی بات ہے۔ ورنہ اب تک آٹا اور چینی مافیا گرفتار ہوچکے ہوتے اور چینی کی پرانی قیمت بحال ہوچکی ہوتی اور آئندہ کےلیے کوئی بھی ایسا کرنے کا سوچتا بھی نہ۔
سب کو علم ہے کہ جب وزیر صحت نے اربوں روپے لے کر ادویات ساز کمپنیوں کو قیمت بڑھانے کی اجازت دی تو عمران نیازی نے صرف اس کی وزارت ہی تبدیل کی تھی اور اس سے زیادہ نہ اس نے کیا اور نہ کرسکتا ہے کیونکہ وہ بھی جانتا ہے کہ اگر ان پر ہاتھ ڈالا تو خود بھی وزارت عظمٰی کے لطف سے محروم کر دیئے جائیں گا۔
لہٰذا قوم تیاری رکھے آٹے کا بحران آئے گا اور شدید آئے گا۔ اور حکمران کو جب ٹی وی سے پتہ چلے گا یا اس کی بیوی بتائے گی تب پھر جناب وزیر اعظم صاحب موریوں والی قمیص بھی پہنیں گے۔ پھر وہ نوٹس بھی لیں گے۔ کمیشن بھی بنائیں گے، حاشیہ بردار جی بھر کر تعریفوں کے پل باندھیں گے اورنیازی صاحب کی عدالت وانصاف کو سیدنا عمر﷜ کے انصاف سے کمپیئر بھی کیا جائے گا۔ اور عوام روتی کی روتی رہ جائے گی۔
اور سب بحرانوں کا سبب تمام وزیر، مشیرا ور ترجمان مل کر بتائیں گے کہ ’’سابق حکمران کرپٹ تھے۔‘‘
حکمرانوں کی سنجیدگی کا اندازہ کورونا وبا اور ٹڈی دل کے خاتمہ سے لگاسکتے ہیں۔ انہیں صرف اپوزیشن ہی نظر آتی ہے کورونا وبا یا ٹڈی دل نظر نہیں آتی۔ نہ تو حکمران طبقے کے پاس ان وباؤں سے نمٹنے کے لیے کوئی لائحہ عمر ہے اور نہ ہی وہ لوگ ان کے خاتمے کےلیے سنجیدہ ہیں۔
کیا تحریک انصاف کا کوئی حامی یا کارکن اپنی قیادت سے پوچھ کر قوم کو بتائے گا کہ اگر چینی کی قیمت کم نہیں کرنی تھی اور آٹا چینی کا بحران پیدا کرکے لوٹنے والوں کو گرفتار نہیں کرنا تھا تو کمیشن بنانے اور فرانزک رپورٹ بنوانے کا کیا مقصد تھا؟



  نوٹ:
            مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔
            سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار نہیں۔
            آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:
             intikhaburdu@gmail.com



No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot