تازہ ترین

Post Top Ad

Sunday, May 31, 2020

پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ

Pakistani Tareekh, sab se bara Qarza

تحریک انصاف نے برسراقتدار آنے کے بعد ملک و قوم کا وہ حشر کیا ہے جو دشمن کرتا ہے۔ ملکی معیشت تباہ کرکے رکھ دی۔ اپنے بیرونی آقاؤں کی خوشی کےلیے ان کے اشارہ ابرو پر روپے کی قدر کم کرکے ملکی قرضوں میں گھر بیٹھے بٹھائے اربوں روپے کا قرض چڑھا دیا۔
یہی عمران خان نیازی تھا جو بلند و بانگ دعوے کیا کرتا تھا اور قرض کو بھیک سے تعبیر کرکے خودکشی کرنے کا اعلان کیا کرتا تھا افسوس کہ یہ بھیک مانگنے میں اپنے سے پیشرو حکمرانون سے سبقت لےگیا اور خودکشی والے بیان سے U-Turn لے لیا۔
بڑی عجیب منطق پیش کی جاتی ہے کہ پہلے قرض ادا کرنے کےلیے نئے قرضے لیے جارہے ہیں اگر قرض ہی لینے تھے تو پھر پہلے حکمران کیوں برے تھے؟
جو ماہرین معاشیات ہر وقت ہاتھ میں کیلکولیٹر رکھتے تھے ان میں سے کوئی ماہر معاشیات حساب کرکے بتائے کہ نیازی حکومت نے اب تک اندرون و بیرون ملک سے کتنا قرضہ لیا ہے؟
بجلی، پٹرول، گیس کی قیمتیں بڑھا کر اور اضافی ٹیکسز لگا کر قوم سے کتنے ارب روپے ان کی جیبوں سے نکلوائے گئے؟
دوست ممالک سے جو رقم تعاون کے نام پر ملی وہ کتنی ہے؟
اب تک کتنا قرضہ ادا کیاگیا ہے؟
سب حکومتی اراکین وسپورٹرز اس بات پر کبھی بھی نہیں آئیں گے کہ حساب کتاب کے ذریعہ سے قوم کو مطمئن اور آگاہ کریں بلکہ وہ پہلے حکمرانوں کو چور اور ڈاکو ثابت کرنے کے لیے بس شور مچائیں گے جو وہ کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:   مسیحا میرے بنے قاتل
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جہاں انہیں چور اور ڈاکو ثابت کرنا تھا (یعنی عدالتوں میں) وہاں پر ثابت کرنے کے لیے ان لوگوں کے پاس اخباری تراشوں، فیس بک اور واٹس ایپ کی پوسٹوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے بس خالی دعوے اور ہر پریس کانفرنس میں ایک نیا الزام۔
کل آنے والا حکمران بھی ایسے دعوے کرکے ملک و قوم کو قرض کی مزید دلدل مین دھنسا دے گا اور وہ بھی تاریخ کا ایک بڑا قرضہ لینے کی کوشش کرے گا۔
جب تک ملک پر عالمی ساہوکاروں کے نمائندے وزیر اور مشیر بن کر ہم پر مسلط رہیں گے ملک کے قرض کبھی بھی نہین اتر سکتے کیونکہ وہ ملکی مفادات کی بجائے اپنے آقاؤں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں اور کر رہے ہیں اور سازش کرکے ملکی معیشت کو تباہ کر رہے ہیں۔
حکمرانوں نے اپنے ہر غلط کام کے دفاع کے لیے وزیروں، مشیروں اور ترجمانون کی فوج ظفر موج بھرتی کی ہوئی ہے جن کا سارا بوجھ ملکی خزانے پر ہے اور وہ عوام ٹیکسز کی صورت میں خراج ادا کرتی ہے۔
عمران نیازی کا دعویٰ تھا کہ میں اپنی کابینہ میں صرف 17 وزیر رکھوں گا لیکن وہ دعوی صرف دعوی ہی ثابت ہوا جو ہوا میں اڑ گیا اور قوم پر بغیر کسی کام کاج کے وزرا، مشیروں اور ترجمانون کی فوج مسلط کردی ہے جو سابق حکمرانوں کی کابینہ کی تعداد سے متجاوز ہے۔ اس فوج کے شاہی اخراجات کو پورا کرنے کےلیے تاریخ کا بڑا قرضہ لیا جارہا ہے۔
اہل وطن کو ہوش میں آنا چاہیے اور بلند آواز سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ ہم پر اتنا بڑا قرض چڑھانے سے پہلے وزرا، مشیروں اور ترجمانون کی فوج اور شاہی اخراجات کو ختم کرو جو کہ ملکی معیشت پر بہت بڑا بوجھ ہیں۔
چاہیے تو یہ کہ جنہوں نے آٹا اور چینی بحران پیدا کرکے اور چینی کے نرخ بڑھا کر عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکلوائے ہیں وہ ان سے واپس لے کر ملکی خزانے میں جمع کروائے جائیں،  نہ کہ جھوٹے کمیشن بنا کر اپنے ہمراہیوں کو کرپشن کرنے پر تحفظ فراہم کیا جائے۔ اگر ملکی خزانے کو لوٹنے والوں سے رقم واپس لے کر خزانے میں جمع کروائی جائے تو بیرونی قرضوں کی ضرورت ہی نہ رہے۔
اگر حکمران یہ نہیں کرتے بلکہ قرض لینے پر ہی مصر رہتے ہیں تو قوم سمجھ لے کہ ملک و قوم کے وفادار نہیں بلکہ اپنے بیرونی آقاؤں کے وفادار ہیں۔



  نوٹ:
            مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔
            سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار نہیں۔
            آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:
             intikhaburdu@gmail.com



No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot