تازہ ترین

Post Top Ad

Tuesday, May 5, 2020

دن کی روشنی میں، ویڈیوز کی موجودگی میں... مجرم ’’شک کی بنیاد پر‘‘ بری

Saneha Sahiwal, sare aam qatal, Shadi pe janay walay qatal

سانحہ ساہیوال جس پر ہرباضمیر شخص کانپ گیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے تھے۔
جس پر ’’وزیراعظم عمران نیازی‘‘ نے بھی ٹوئیٹ کھڑکائی تھی اور قومی اسمبلی میں بھی ’’رج‘‘ کر جھوٹ بولا گیا تھا۔
’’مراد سعید‘‘ جس نے کسی وقت ’’دو سو ارب بیرون ملک سے لانے کا دعویٰ کیا‘‘نے بڑی ڈھٹائی سے کہا کہ ’’میں یقین دلاتا ہوں اگر کوئی بھولے گا بھی تو ہم بھولنے نہیں دیں گےاور کڑی سے کڑی سزا دیں گے جو بھی ملوث ہو۔‘‘
’’شہریار علی آفریدی‘‘ صاحب جو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ درود شریف پڑھ کر جھوٹ بولتے ہیں، اور ہمیشہ دہراتے ہیں: ’’جان اللہ کو دینی ہے عہدوں سے استعفی دینا پڑے دیں گے۔‘‘
مداری اور جعلی ڈاکٹر عامر لیاقت شاہ سے زیادہ کون شاہ کا وفادار ثابت ہو نے کہا: ’’شہریار آفریدی اور مراد سعید کی تقریر کے بعد بات رہ کیا جاتی ہے؟ ہم اس واقعہ کو دبنے نہیں دیں گے۔ یہ واقعہ ہمارے لیے بھی ایک مثال ہے۔ کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور عبرت کی مثال بنائیں گے۔‘‘
جناب وزیر اعظم عمران نیازی صاحب! اگر آپ جس دورے پر گئے تھے وہاں سے واپس آگئے ہوں۔
مراد سعید، شہریار آفریدی اور عامر لیاقت زندہ و سلامت ہوں، ان کے سینے میں دل ڈرکتا ہو، ضمیر بھی زندہ ہو تو انہیں علم ہوجانا چاہیے کہ دن کے اُجالے میں، سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں، کئی ایک کیمروں کی آنکھوں کے سامنے ایک خونی کھیل رچایا گیا تھا۔
جناب وزیر اعظم نیازی صاحب!
جناب مراد سعید صاحب!
جناب شہریار آفریدی صاحب!
سانحہ کے مجرموں کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیا گیا ہے۔ کیا آپ اصحاب کے علم میں ہے کہ نہیں؟!
کہاں گئی بڑھکیں؟
کہاں گیا تحریک انصاف کا دعویٰ انصاف؟
کوئی ہے جو سانحہ ساہیوال کے مقتولین کو انصاف دے سکے؟
یا پھر
یہ خون خاک نشیناں تھا جو رزق خاک ہوا
اب کوئی بھی شہری اپنے آپ اور اپنے اہل خانہ کی جان کو محفوظ نہ سمجھے۔
اگر میرے الفاظ کوئی شہریار علی صاحب تک پہنچا سکے تو ان سے سوال کرے کہ محترم کیا اب بھی کسی بےگناہ کے قتل پر عرش الٰہی ہلتا ہے یا پھر یہ اس وقت کی بات تھی جب آپ اقتدار کی راہداری سے دور حزب اختلاف کی حیثیت رکھتے تھے۔
حکمرانو!!!
ایک بات یاد رکھو اس عدالت سے اوپر بھی ایک عدالت ہے جہاں تمہارا حکمرانی کا رعب و دبدبہ ہوا ہوجائے گا اور پھر سوال پوچھ لیا جائے گا:
بأی ذنب قتلت
یعنی ’’یہ معصوم جان کس گناہ کی پاداش میں قتل کی گئی؟‘‘
تو پھر اس وقت جناب کا جواب کیا ہوگا؟
تو کیا اس وقت درود شریف پڑھ کر ’’جان اللہ کو دینی ہے۔ عہدوں سے استعفی دینا پڑے دیں گے‘‘ کا ڈائیلاگ چل جائے گا؟!
یا پھر ’’میں یقین دلاتا ہوں اگر کوئی بھولے گا بھی تو ہم بھولنے نہیں دیں گےاور کڑی سے کڑی سزا دیں گے جو بھی ملوث ہو۔‘‘ یہ ڈائیلاگ چل جائے گا؟!
یا پھر مداری عامر لیاقت کا ڈائیلاگ ’’شہریار آفریدی اور مراد سعید کی تقریر کے بعد بات رہ کیا جاتی ہے؟ ہم اس واقعہ کو دبنے نہیں دیں گے۔ یہ واقعہ ہمارے لیے بھی ایک مثال ہے۔ کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور عبرت کی مثال بنائیں گے۔‘‘ یہ چلے گا؟!
اگر یہ سب ڈائیلاگ کام نہ کریں تو اپنے وزیر اعظم عمران خان نیازی صاحب کا ڈائلاگ چل جائے شاید ’’مجھے دورے سے واپس آ لینے دیں۔‘‘
لیکن نیازی صاحب! اس دورے سے تو کبھی واپسی ہونی ہی نہیں۔پھر کیا ہو گا؟!
  


  نوٹ:
            مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔
            سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار نہیں۔
            آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:
             intikhaburdu@gmail.com




No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot