تازہ ترین

Post Top Ad

Monday, April 13, 2020

احساس کفالت یا بینظیر انکم سپورٹ حقیقت کیا ہے؟!

 کچھ دوست حکومت کی طرف سے غریب عوام کو 12,000 روپئے ملنے والے کو صرف احساس پروگرام باور کرا کر عمران نیازی کا قوم پر احسان جتلانے کی کوشش کررہے ہیں۔
یہ عوام کو ملنے والے پیسے بینظیر انکم سپورٹ کے نام سے ہوں یا احساس کفالت پروگرام کے نام سے یہ کسی کی ذاتی رقم نہیں ہے نہ ہی بھٹو خاندان کی جیسا کہ پہلے مشہور کیا گیا تھا کہ یہ بینظیر بھٹو کی ذاتی رقم سے دیے جارہے ہیں اور نہ عمران نیازی کی ذاتی رقم ہے جیسا کہ قوم کو بعض لوگ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بلکہ یہ عوام کے ٹیکسوں کی جمع رقم ہے پہلے بینظیر انکم سپورٹ کے نام سے دی جاتی رہی اب چونکہ ملک عزیز میں تبدیلی آئی ہوئی ہے لہٰذا اس کی وجہ سے نام تبدیل کرکے احساس کفالت پروگرام رکھ دیا گیا ہے۔ اور اس سب کا مقصد غریب کا احساس نہیں بلکہ اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کرنا ہے۔
ثانیہ نشتر صاحبہ جو کہ اس احساس کفالت پروگرام (بے نظیر انکم سپورٹ) کی چیئرپرسن ہیں۔ باتی ہیں کہ BIPS سے 8,20,165 لوگوں کو خارج کیا گیا تھا وہ رقم اور پھر تین ماہ سے جو ادائیگی رکی ہوئی تھی یہ سب رقم ایک ہزار روپے کے اضافہ کے ساتھ اب یکمشت ’’احساس کفالت پروگرام‘‘ کے نام سے ادا کی جا رہی ہے اور ڈرامہ یہ کیا جا رہا ہے کہ یہ کفالت پروگرام موجودہ حکومت کر رہی ہے۔
گذشتہ دور حکومت میں عوام کو یہ رقم بینک ATM یا ایزی پیسہ وغیرہ کے ذریعہ سے مل رہی تھی اور سب اپنے اپنے حساب سے وصول کررہے تھے۔ اب حکومت نے ایک طرف کورونا وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کا شور مچا کر تعلیمی ادارے‘ مساجد اور پبلک ٹرانسپورٹ بند کر رکھی ہے جبکہ دوسری طرف عوام کا رش لگا کر غریب عوام پر اس رقم کے ذریعہ سے صرف اپنے ووٹ بنک کے لیے احسان کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
تبدیلی کے اس احساس کو اجاگر کرنے کے لیے لوگوں کا مجمع لگا کر اور گھنٹوں انتظار کروا کر ذلیل کیا جا رہا ہے۔
بینظیر انکم سپورٹ کا نام ہی تبدیلی کرنا تھا تو کر لیتے اور اس سسٹم کو ویسے ہی چلتے رہنے دیتے جیسے لوگوں کو پہلے سے رقم وصول ہو رہی تھی تا کہ لوگ یوں پیسے لینے کے لیے ذلیل ہونے سے بچ جاتے۔ اور پھر یوں ’’احساس کفالت پروگرام‘‘ کے لیے مجمعے لگانے سے بھلا کیا کرونا پھیلنے سے رک جائے گا؟
عجب بات یہ ہے کہ دوسروں پر چور چور کا الزام لگانے والوں کے اپنے سیٹ اپ میں بیشتر جگہوں سے یہ بات میڈیا کی زینت بن چکی ہے کہ رقم تقسیم کرنے والے پی ٹی آئی ٹائیگرز مستحق لوگوں کا حق مار رہے ہیں اور خود ساختہ کٹوتی کے نام پر ادائیگی کم کر رہے ہیں۔
لیکن مسئلہ تو یہ ہے کہ اگر یہ رقم خاموشی سے مل جاتی تو لوگوں کس طرح سے علم ہوتا کہ ہمارے حکمران بھیک تقسیم کررہے ہیں۔ اور شاید کہ حکمرانوں کے نزدیک ایسے رش کی جگہ کورونا نہیں آتا اور نہ ہی صاحب اقتدار و اختیار کے قریب پھٹکتا ہے وہ تو صرف صاف و شفاف جگہ مساجد میں جاتا ہے۔




  نوٹ:
            مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔
            سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار نہیں۔
            آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:
             intikhaburdu@gmail.com



No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot