تازہ ترین

Post Top Ad

Monday, April 13, 2020

ریاست مدینہ میں مساجد بند اور مندر میں ہندوؤں کو آزادی


ضلع گھوٹکی کے شہر ریڑھکی میں ہندووں کا ایک بہت بڑا مندر ہے۔ جہاں ہندو ہزاروں کی تعداد میں جمع ہو کر اپنی مذہبی رسومات ادا کررہے ہیں۔
جب لاک ڈاؤن کی وجہ سے مساجد میں نماز پنجگانہ اور نماز جمعہ با جماعت اکٹھے ہو کر اجازت نہیں بلکہ کئی مقامات پر ائمہ کرام و خطباء عظام پر ایف آئی آر درج ہوچکی ہیں۔ نماز جمعہ سے روکنے کےلیے ایک لیڈی ایس ایچ او جوتوں سمیت مسجد میں گھس جاتی ہے تاکہ اہل اسلام کو نماز جمعہ سے بزور طاقت روکا جائے۔
دوسری طرف غیر مسلم بالخصوص ہندوؤں کو ان کے مندروں میں عبادت اور مذہبی رسوم ادا کرنے کی مکمل اجازت ہے۔ گھوٹکی کے مندر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح سے وہ مکمل آزادی سے اور بےخوف و خطر ہو کر مصروف ہیں۔ انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔

کوئی میڈیا ہاؤس‘ کوئی صحافی اور اینکر پرسن ان کے بارے زبان نہیں کھول سکتا۔ کیونکہ ان کی زبانیں صرف اور صرف مساجد اور دینی شعائر کے بارے ہی کھل سکتی ہیں اور کف اڑا سکتی ہیں۔
ملک بھر کی مذہبی جماعتوں کو یک آواز ہو کر مساجد کی بندش کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔ اور جب رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ آنے والا ہے جب اہل ایمان دن کو روزے رکھ کر اور راتون کو قیام کرکے قرآن مجید کی سماعت کرکے اپنے رب کو راضی کریں گے۔
اگر ہندوؤں کے مندروں میں عبادت ہوسکتی ہے تو مسلمانوں کو مساجد میں عبادت کی اجازت کیوں نہیں؟
کیا اقلیتیں مقدس گائے ہیں جنہیں نہ قانون کچھ کہتا ہے اور نہ ہی لاک ڈاؤن ان کا کچھ بگاڑ سکتا ہے۔
اگر مساجد کے ائمہ اور خطباء پر ایف آئی آر درج ہوسکتی ہیں تو مندروں میں جمع ہو کر آنیوالوں پر ایف آئی آر کیوں درج نہیں ہوتیں۔
حق تو یہ تھا کہ ان لوگوں کو پابند کیا جائے کہ جب اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مساجد پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں تو تم لوگوں کو بھی پاکستان کے قانون کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی عبادت گاہوں میں عبادت کرنے سے احتراز کرنا چاہیے۔ اور اگر ائمہ مساجد وخطباء پر FIR ہو سکتے ہے تو پھر ان پر کیوں نہیں؟!




  نوٹ:
            مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔
            سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار نہیں۔
            آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:
             intikhaburdu@gmail.com



No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot