تازہ ترین

Post Top Ad

Saturday, January 4, 2020

ایرانی جنرل قاسم سلیمانی امریکی دوستی کی بھینٹ چڑھ گئے


تحریر: جناب پروفیسرمحمد عاصم حفیظ
ایران کی القدس بریگیڈ کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکتنے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے کہ امریکی کبھی بھی وفادار دوست ثابت نہیں ہوتے اور یہ ہر اس شخص کو ضرور نقصان پہنچاتے ہیں جو کبھی ان کا اتحادی رہا ہوں یا دوستی نبھائی ہو۔
ایرانی القدس بریگیڈ کے سربراہ قاسم سلیمانی جو کہ ایران سے باہر اپنے مفادات کے لئے سرگرم رہتے تھے شام۔ عراق یمن اور افغان میں ایرانی مفادات کے تحفظ کےلئے ان کی سرگرمیاں جاری تھیں۔
جنرل قاسم سلیمانی کے متعلق امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ نے خصوصی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی نے گزشتہ چند سالوں میں امریکہ کے ساتھ کئی مشترکہ آپریشنز مکمل کئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے اعلی سطحی عہدیدار ریان کروکر کے مطابق جنرل سلیمانی کی امریکیوں سے پہلی ملاقات جنیوا میں ہوئی ۔ نائن الیون کے بعد امریکہ نے جب طالبان کے خلاف آپریشن شروع کیے تو امریکی وفد جنیوا میں ایرانی حکومت کے فوجی و سول عہدیداروں سے ملا اس ملاقات کو انتہائی خفیہ رکھا گیا یل اور یہ ملاقات ایک گمنام مقام پر پر ہفتے اور اتوار کے دن ہوئی جس کا مقصد امریکہ اور ایران کی جانب سے افغانستان میں طالبان کے خلاف آپریشنز میں ایک دوسرے کی مدد کرنا تھا واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ان کے لیے یہ سب حیران کن تھا کیونکہ ایران امریکہ کے 1980 سے سفارتی تعلقات بند تھے۔
ان کے مطابق جنرل سلیمانی افغان طالبان کے خلاف بھرپور کارروائی کے حق میں تھے انہوں نے امریکیوں کو نقشے اور طالبان کے ٹھکانوں سے متعلق معلومات فراہم کیں۔ وہ ایران کی جانب سے افغانستان میں ہر قسم کا تعاون فراہم کرنے کے لئے تیار تھے ۔ ریان کروکر کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی نے اس کے بعد عراق میں بھی امریکہ کے ساتھ مل کر کام کیا ۔ ایران کی خواہش تھی کہ عراق میں ایران نواز ملیشیا اور ایسے تمام گروہ جن کا تعلق ایران کے ساتھ ہے جن میں مجاہدین خلق بھی شامل تھے ان کو تحفظ فراہم کیا جائے اور امریکہ ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کریے ۔ امریکی حملے کے بعد ایران میں ایک مضبوط حکومت جوکہ ایرانی اثر و رسوخ کے تحت ہو اس کو قائم کرنے میں بھی جنرل سلیمانی نے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کیا ۔ اسی طرح عراق میں داعش کے خلاف کارروائیوں میں بھی جنرل سلیمانی امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرتے رہے ۔
ضرور پڑھیں:  جان اللہ کو دینی ہے
عالمی سطح پر کئی آپریشن جن میں امریکہ اور ایران کا مفاد مشترکہ تھا ان میں جنرل سلیمانی نے نے امریکیوں کے ساتھ معاملات طے کئے اسی طرح شام اور یمن میں بھی جو خون ریزی ہوئی اس میں جنرل قاسم سلیمانی کا اہم ترین ہاتھ تھا جنرل سلیمانی کو بغداد میں ایک خفیہ دورے کے دوران امریکہ کے ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا ہے جس سے یہ بار ایک دفعہ پھر ثابت ہوگئی ہے کہ جو بھی امریکی دوستی کرے گا اس کا انجام ایسا ہی ہوگا آج کل امریکہ اور ایران بظاہر چپقلش میں ہیں اور اس کی بڑی وجہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں ایک بار پھر ایسی جنگی مہم شروع کرنا چاہتا ہے جس سے اس کے اسلحہ کی فروخت میں اضافہ ہو سعودی عرب اور دیگر ممالک کے ساتھ ایران کی چپقلش میں اضافہ ہو اور یہ خطہ ایک بار پھر خونریزی کا شکار بن جائے ۔
اسی منصوبے کے تحت جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا ہے یہ چپقلش آنے والے دنوں میں کیا رخ اختیار کرتی ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی امریکی دوستی کی بھینٹ چڑھے ہیں اور انہیں ہلاک کرنے والے وہی ہیں جن کے ساتھ مل کر وہ افغانستان شام عراق یمن اور کئی دوسرے علاقوں میں لاکھوں مسلمانوں کا خون بہا چکے ہیں۔جنرل قاسم سلیمانی وہ پہلے رہنما یا فوجی جنرل نہیں جنہیں امریکی دوستی کی سزا ملی ہے اس سے پہلے سام صدام حسین اور دنیا بھر کے کئی ایسے رہنما گزر چکے ہیں کہ جو امریکہ کے دوست رہے لیکن جب امریکہ نے اپنا مفاد نکال لیا تو انہیں ذلت آمیز موت کا سامنا کرنا پڑا۔



  نوٹ:
            مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔
            سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار نہیں۔
            آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:
             intikhaburdu@gmail.com



No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot