مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر
علامہ ساجد میر نے کہاہے کہ ’’آرمی چیف کی توسیع کے اعلان کے بعد اسے کالعدم کرنا فوج
کے مورال کو ڈاؤن کرنے کے مترادف ہے۔تاہم پارلیمنٹ کو آئندہ کے لیے توسیع دینے کا دروازہ
ہمیشہ کے لیے بند کردینا چاہیے۔‘‘
مرکز 106 راوی روڈ سے اعلامیہ میں جاری پالیسی بیان میں کہا گیا کہ ’’آرمی چیف کی توسیع
کے قانونی سقم کی نشاندہی اور اسے پارلیمنٹ کے حوالے کرنے کا اقدام سویلین بالادستی
کی طرف چھوٹا مگر اہم قدم ہے۔ ماضی میں اس منصب پر فائز ایوب خاں اور ضیاء الحق اپنی
مدت ملازمت کو ازخود توسیع دیتے رہے اور پھر اس پر اشفاق پرویز کیانی کو بھی توسیع
ملی۔ ان کے ادوار میں عدلیہ کے کسی جج کو یہ توفیق نہ ہوئی، اس لحاظ سے سابق چیف جسٹس
آصف سعید کھوسہ کی طرف سے جس انداز سے قانونی سقم اٹھایا گیا اس پر وہ خراج تحسین کے
لائق ہیں۔ یہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
کی قانونی مہارت اور ژرف نگاہی ہے کہ انہوں نے ایساپوائنٹ نکالا جسے پہلے نظر انداز
کیاجاتا رہا ہے۔چونکہ موجودہ آرمی چیف کی توسیع کااعلان پہلے ہوچکا ہے، عدلیہ نے توسیع
کے اقدام کو قانونی تحفظ دینے کا اختیار پارلیمنٹ کو سو نپا ہے جو میرے نزدیک سویلین
بالادستی کی طرف چھوٹا مگر اہم قدم ہے۔ توسیع کے اعلان ہوجا نے کے بعد اسے کالعدم
(undo)
کرنا فوج کے مورال کو ڈاؤن کرنے کے مترادف ہے۔ تاہم پارلیمنٹ
کو آئندہ کے لیے توسیع دینے کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کرنا ہوگا۔‘‘
نوٹ:
مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم
کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔
سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک
نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار
نہیں۔
آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب
اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:
No comments:
Post a Comment