تازہ ترین

Post Top Ad

Tuesday, January 28, 2020

معصوم بچوں سے زیادتی اور تصویر کا اصلی رخ


دل کی بات یہ ہے کہ اگر کوئی مولوی ایسا کرتا پکڑا جائے تو اس کو دوہری سزاء دی جائے کیونکہ اس نے نے صرف  معصوم کی چادر عصمت داغ دار نہیں کی بلکہ اپنے طبقے کی سفید لٹھا چادر کو بھی سیاہ دھبہ لگا دیا ۔
ضرور پڑھیں: بیرسٹر ابوبکر تمباڈو ... میانمار میں ہوئے ظلم کے خلاف ایک طاقتور آواز
کچھ روز  سے بچوں کے ساتھ زیادتی کا معامله سوشل میڈیا اور ملکی میڈیا پر بہت نمایاں ہے۔ لیکن اس معاملے کا تکلیف دہ ترین پہلو اس کی آڑ میں کھیلا جانے والا نفرت کا کھیل ہے۔
 مولوی شمش کیس سے لے کر آج تک لبرل حضرات اور ان کے بعض نام نہاد ’’مذہبی‘‘ ہمنواؤں کی زبان ہی تالو کے ساتھ نہیں چپک رہی۔ ان کا خبث باطن اس درجہ تک جا پہنچا ہے کہ اب کھل کے مدرسے  بلکہ مساجد بارے بھی زبان سگ آوارہ کو چلا رہے ہیں اور نفرت کا یہ کھیل بظاہر بچوں سے ہمدردی کی آڑ میں کھیلا جا رہا ہے۔
ان لوگوں کا گھٹیا معیار اور ذہنیت کا اندازہ اس سے کیجیے کہ اگر کوئی ہم جیسا محض یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ ’’مجرم کو مجرم سمجھیے لیکن اس کے جرم کی آڑ میں تمام ادارے، تمام علماء اور ہر داڑھی اور پگڑی والے کی تذلیل مت کیجیے۔‘‘ تو یہ سگان آوارہ اس انتہائی معقول مطالبے کو بھی مجرم کی ہمدردی کہتے ہیں۔



  نوٹ:
            مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔
            سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار نہیں۔
            آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:
             intikhaburdu@gmail.com



No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot