تحریر: جناب عبدالرحمن ثاقب (سکھر)
اگر کرپشن کی ہی نہیں تو صاحب ڈر
کس بات کا ہے؟
جناب عمران نیازی صاحب اور ان کے
وزرا، مشیر اور حمایتی جو دن رات کرپشن کرپشن کا وظیفہ پڑھا کرتے تھے اب بی آر ٹی کی
کرپشن کی بات آئی ہے تو ملک ریاض کی کرپشن پر جس طرح سے خاموش ہیں بعینہٖ بی آر ٹی
پر کی گئی کرپشن پر ہونیوالی تحقیقات کو رکوانے کےلیے پی ٹی آئی حکومت کیوں سرگرم عمل
ہوچکی ہے۔ اگر پشاور میٹرو منصوبہ میں کرپشن نہیں ہوئی تو اس تحقیق کا خیرمقدم کیا
جانا چاہیے تھا اور جس طرح سے اس حکومت نے لاہور میٹرو کی تحقیق کروائی ہے اسی طرح
سے پشاور میٹرو کی بھی تحقیق کرواتے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی سب واضح ہو جاتا۔ لیکن
اہل معرفت تو کب سے کہہ رہے تھے کہ پشاور میٹرو صرف میگا پروجیکٹ ہی نہیں بلکہ میگا
کرپشن اسکینڈل بھی ہے اور گذشتہ الیکشن سے قبل ہی اربوں روپئے پراسرار طریقے سے نکال
لیے گئے تھے۔ جس کی وجہ سے پشاور ہائی کورٹ نے جو تحقیق کا ایف آئی اے کو حکم دیا اس
تحقیق کو رکوانے کےلیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جارہا ہے۔
پشاور میٹرو منصوبہ کی تحقیق پی
ٹی آئی حکومت کی کرپشن کا نقطہ آغاز ہوگا اس
کے بعد ایک کے بعد دوسرا اسکینڈل نکلتا رہے گا۔ ان شاءاللہ!
جس حکومت کا سربراہ ملک ریاض کی
کرپشن کے بارے بات کرنے سے اپنے وزراء اور ترجمانوں کو بات کرنے سے منع کر دے وہ خاک
کرپشن کے خلاف کام کرے گا۔ عمران نیازی کے اس حکم سے ثابت ہوگیا ہے کہ حکمران ٹولہ
کرپشن کے خلاف صرف شور ہی مچاتا ہے عملا کرپٹ لوگوں کے ساتھ تعاون کرتا ہے جیسا کہ
بہت سے کرپٹ لوگوں کو الیکشن جیتنے کےلیے تحریک انصاف مین شامل کیا گیا۔ باقی رہی بات
نوازشریف یا آصف زرداری فیملی کی کرپشن کے بارے شور مچانا وہ صرف الیکشن جیتنے اور
عوام کو بیوقوف بنانے کی ایک چال تھی۔ حکومت نے کرپشن کرپشن کا بےتحاشہ شور مچا کر
کرپشن تو ختم نہ کی البتہ مہنگائی اور گرانی کے سارے سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
اہل وطن یہ بات ذہن نشین رکھین
جب تک یہ حکمران برسراقتدار ہیں شاید کہ طاقت اور زور کے بل بوتے پر اپنی کرپشن کو
پردہ اخفا میں رکھیں لیکن پشاور میٹرو منصوبہ نے یہ ثابت کردیا کہ جس دن اقتدار سے
ہٹے ان کی کرپشن کی وہ غضب کہانیاں قوم کو سننے کےلیے ملیں گی کہ عوام نوازشریف اور
آصف زرداری کو پارسا سمجھنے لگیں گے اور ان حکمرانوں کی کرپشن کی ہوشربا کہانیاں سن
کر کانوں کو ہاتھ لگائیں گے۔
تحریک انصاف کے مخلص کارکنان میں
سے کیا کوئی عمران نیازی سے پوچھنے کی جرأت کرسکے گا کہ جناب ملک ریاض کو این آر او
کیوں دیا اور پشاور میٹرو کی کرپشن کی تحقیق کو کیوں رکوایا جارہا ہے؟؟
No comments:
Post a Comment