تحریر: جناب عبدالرحمن ثاقب (سکھر)
پاکستان اسلام کے نام اور کلمہ
طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا وطن ہے۔ ہمارے بزرگوں نے اپنی جان و مال، گھر، جائیدادیں
اور کاروبار اسی اسلام کی سربلندی کےلیے قربان کیا تھا۔ لیکن بعد میں آنے والے اقتدار
کی چاہ رکھنے والے حکمرانوں نے اپنے مقصد کےلیے اسلام کا نام تو لیا لیکن پاکستان کی
منزل اسلام سے دور کرتے چلے گئے۔ یہاں پر ایسے گمراہ اور کرائے کے لوگوں کی کمی نہیں
جو اسلام دشمنی کا مکمل ثبوت پیش کرتے ہیں حتی کہ اہل ایمان کی محبوب ترین ہستی حضرت
محمد رسول اللہﷺ کی شان اقدس مین گستاخ بھی کرتے ہیں۔ اور آپ کی ختم نبوت کے بارے شکوک
شبہات پیدا کرکے مسلمانوں کے دلوں میں خاتم النبیین رحمت للعالمینﷺ کی محبت و اطاعت
کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اہلیان وطن اور محبان ختم نبوت کی بھرپور کوششوں کے بعد
تحفظ ختم نبوت کا قانون بنا تھا۔ اسی طرح طرح سے حضرت رسول اکرمﷺ کی شان اقدس میں گستاخی
کرنے والوں کی روک تھام کےلیے 295سی
بھی منظور ہوا تھا۔ مختلف قسم کے لوگ آزادی اظہار رائے کے نام پر ان قوانین کو ختم
کروانے کےلیے کوشاں ہیں اور ان کی پشت پر بیرونی طاقتیں اور قادیانی لابی موجود ہے
جو ہر حکومت پر دباو ڈال کر ان قوانین کو ختم کروانا چاہتے ہیں۔ لیکن تاحال اپنی سازشوں
میں کامیاب نہیں ہوسکے اور وقتاً فوقتاً شرارتیں اور سازشیں کرتے رہتے ہیں کہ کسی طرح
سے ان قوانین کو آئین پاکستان سے نکال دیا جائے اور یہ اپنے کمینے پن کا کھل کر اظہار
کرسکین لیکن وطن عزیز کے اہل ایمان ان کے سامنے رکاوٹ بنے رہتے ہیں اور رکاوٹ بنے رہیں
گے۔ ان شاءاللہ!
گذشتہ دنوں سرخوں کی طرف سے طلبہ
یونین کی بحالی کےلیے ریلیان نکالی گئی اور ان کے اندر طلبہ کے حقوق کی بجائے کچھ اور
ہی پیش کیا گیا جس کو دیکھ کر ہر ذی شعور کا سر شرم سے جھک گیا۔ جہاں ان بدبختوں نے
ملک کے ایک باوقار ادارے کے بارے ہرزہ سرائی کی وہاں پر ان سرخوں نے ایک پلے کارڈ بھی
لہرایا جس پر 295 سی قانون ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کوئی ان سے پوچھے کہ تمہارے طلبہ
کے مسائل یا یونین کی بحالی کا اس ناموس رسالت کے قانون سے کیا تعلق ہے؟
اہل وطن جب بھی کسی ایسی تحریک کے پیچھے جھانک کر دیکھیں گے اور
تحقیق کریں گے تو ایسی تحریکوں کی پشت پر جہاں مختلف عالمی سازشی لوگ اور ادارے ہوں
گے وہاں پر ان کی پشت پر قادیانی لابی ضرور موجود ہوگی۔ کیونکہ قادیانی لابی سمجھتی
ہے کہ انہیں کھل کر کھیلنے اور لوگوں کو ارتداد کی طرف مائل کرنے کےلیے ایسے قوانین
کا خاتمہ ضروری ہے۔ اس لیے محبان رسولﷺ اور محافظین ختم نبوت کو جاگ کر بیدار اور ہوشیار
رہنا پڑے گا اور ایسی ساری تحریکوں اور آوازوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔
No comments:
Post a Comment