تازہ ترین

Post Top Ad

Monday, December 2, 2019

تحریک انصاف اور انصاف


تحریر: جناب عبدالرحمن ثاقب (سکھر)
تحریک انصاف کے نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جماعت وطن عزیز میں انصاف کا بول بالا کرے گی۔ لیکن جس طرح سے گذشتہ الیکشن میں مختلف سیاسی جماعتوں کا خام مال تحریک انصاف نے قبول کیا اور جناب عمران نیازی نے وزارت عظمی کے حصول کےلیے میرٹ کو نظرانداز کرکے کرپٹ افراد کو تحریک انصاف میں شامل کیا اس سے انصاف کے حصول کا خواب دیکھنے والوں کے خواب چکنا چور ہوگئے۔ اور عمران نیازی کے برسراقتدار آنے اور سوا سال تک وزارت عظمی کی کرسی پر براجمان رہنے کے بعد انصاف ملک سے ختم ہوتا ہوا نظر آیا ہے۔ صرف چہرے ہی بدلے ہیں سوچ, افراد اور نظام وہی رہا ہے۔ تحریک انصاف نے یہ بھی نعرہ بلند کیا تھا کہ دو نہیں بلکہ ایک پاکستان, لیکن اب تو تین پاکستان محسوس ہوتے ہیں۔ ایک حکمرانوں کا, دوسرا صاحب حیثیت لوگوں کا اور تیسرا عام غریب غرباء کا پاکستان جو انصاف کےلیے در در کی بھیک مانگتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں اور انہیں انصاف نہیں ملتا کیونکہ وہ انصاف خرید نہیں سکتے۔
نیازی حکومت شاید کہ سانحہ ماڈل ٹاون کو بھول چکی ہے جس سانحہ کے نام پر سیاست کرتی رہی۔ عمران نیازی کے دور اقتدار میں سانحہ ساہیوال ہوا ایک گھرانے کو دن دھاڑے لوگون کی آنکھوں کے سامنے بھون کر رکھ دیا گیا جس سے پوری قوم سکتے میں آگئی اور عمران نیازی نے قوم کو دلاسہ دیا کہ میں بیرون ملک سے واپس آجاوں تو اس سانحہ کے مقتولین کو انصاف دوں گا۔ لیکن ہوا وہی جو ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔
خون خاک نشیناں تھا رزک خاک ہوا
مولانا سمیع الحق کو شہید کردیا گیا دینی و مذہبی طبقہ بلبلا اٹھا لیکن کون کسی کی یہان سنتا ہے۔
گذشتہ دنوں دارالامان لاہور کی انچارج افشاں لطیف کی ویڈیو جاری ہوئی جس میں اس نے دارالامان کے بےسہارا اور غریب بچیوں کے ساتھ جو کچھ کیا جاتا ہے اس بارے پردہ اٹھایا۔ چاہیے تو یہ تھا غیرجانبدارانہ تحقیقات ہوتی اور مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا دی جاتی لیکن اسی آواز اٹھانے والی عورت کو ہی گرفتار کرلیا گیا۔ اسی طرح کی ایک اَور ویڈیو دارالامان ڈیرہ غازی خان کی ایک عورت کی بھی وائرل ہوچکی ہے جو سرعام شاہراہ پر دوہائیاں دے رہی ہے اور وہ دارالامان جانے سے بچنا چاہتی ہے۔ لیکن کون کسی کی یہاں سنتا ہے اور یہ دارالامان جو غریب، بے سہارا اور مظلوم بچیوں اور عورتوں کو امن دینے کےلیے قائم کیےگئے تھے اگر یہاں ہی عورت کو تحفظ حاصل نہیں ہے تو پھر کہاں تحفظ ملے گا؟
جناب عمران نیازی نے عنان اقتدار سنبھالتے ہی ریاست مدینہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا نجانے وہ کب ریاست مدینہ بنے گی؟
حقیقی ریاست مدینہ کے انصاف کی دو مثالیں پیش کرتا ہوں۔ فاطمہ نامی عورت نے چوری کی اور اس کو(سزا ) حد سے بچانے کےلیے اسامہ بن زید﷜ جو کہ جناب رسول اکرم ﷺ کو بہت پیارے تھے کے ذریعہ سفارش کی گئی۔ آپﷺ نے اسامہ بن زید﷜ کی سفارش سن کر ارشاد فرمایا کہ:
’’اے اسامہ کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے سفارش کرتے ہو؟ پہلی قومیں اسی وجہ سے تباہ و برباد ہوگئیں کہ جب ان میں کوئی غریب چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کردی جاتی اور اگر کوئی امیر آدمی چوری کرتا تو اس کو چھوڑا دیا جاتا۔ اللہ کی قسم اگر سردار خاتون جنت سیدہ فاطمہ بنت محمد (ﷺ) بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔ ‘‘
مدینہ منورہ میں ایک یہودی نے ایک بچی کا سر پتھر سے کچلا اس بچی میں زندگی کی رمق موجود تھی اس کے سامنے مختلف اشخاص کے نام لیےگئے جب اس یہودی کا نام لیا گیا تو اس بچی نے سر کے اشارے سے بتایا کہ یہی اس کا قاتل ہے تو جناب رسول اکرمﷺ نے اس کو گرفتار کرکے اور اس کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا۔
ارباب اقتدار اگر ملک میں امن و سکون چاہتے ہو تو حقیقی ریاست مدینہ کی طرح بلاتفریق انصاف دینا ہوگا اور اس انصاف میں اپنے اور بیگانے کا فرق نہ ہوگا بلکہ جس پر جرم ثابت ہو اس کو قرار واقعی سزا دینی ہوگی پھر دیکھنا کہ ملک میں کس سے جلد اور دیرپا امن قائم ہوتا ہے اور اگر اپنی پسند کا اور امیروں کو ہی انصاف ملتا رہا اور غریب روتے ہی رہے تو پھر مظلوموں کی آہیں تمہیں لے کر بیٹھ جائیں گی اور تم ہمیشہ ناکام و نامراد رہو گے۔

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot