تازہ ترین

Post Top Ad

Friday, August 28, 2020

فدک کا باغ غصب کیا تو کیا دولت گھر لے گئے؟!

فدک کا باغ، سیرت ابوبکر، دینی

تحریر: جناب ابوبکر قدوسی
کہتے ہیں ابوبکر نے فدک کا باغ غصب کیا۔۔۔
میں نے پوچھا کہ پھر وہ دولت کیا ہوئی ؟
کیا فدک گھر کو لے گئے ؟
ابوبکر خلیفہ ہوے تو بازار کو چلے ۔۔۔۔عمر نے دیکھا تو سر ہو لیے کہ :
’’خلیفہ اور ایسی فرصت کب پائے کہ بازار میں تاجر بنا کھڑا ہو ۔۔۔‘‘
لیکن ابوبکر کہ غیور ترین انسان کیونکر حکومت کا وظیفہ لیتے ۔۔۔۔
لیکن جب عمر فاروق نے یہ کہا کہ :
’’جناب جب آپ بازار میں کھڑے ہوں گے ۔۔۔۔تو کیونکر کسی اور کا سودا بکے گا ۔۔۔۔لوگ تو خلیفہ کی خوش نودی چاہیں گے ، خلیفہ کا سامان ہی خریدیں گے ۔۔۔جناب حکمران تاجر نہیں ہوتے ۔۔۔۔۔‘‘
سیدنا ابوبکر نے سنا تو یک بارگی ٹہر سے گے ۔۔۔بات دل کو چھو گئی ۔۔۔دھیرے سے بولے کہ :
’’پھر اک مزدور کی تنخواہ میرا وظیفہ ہو گا ۔۔۔‘‘
ایک طرف سے شوخ سی آواز آئی کہ ’’جناب اگر اس میں گزارہ نہ ہوا تو ؟‘‘
رسان سے لہجے میں بولے :
’’پھر مدینے کے مزدوروں کی تنخواہ میں اضافہ کر دیا جایے گا۔‘‘
میں نے کل سنا کہ کہتے ہیں کہ ابوبکر نے فدک کو غصب کر لیا ۔۔۔۔
سوچا کہ مزدور خلیفہ تو پھر بھی مزدور ہی رہا اور مزدور ہی دنیا سے رخصت ہوا
اور جب رخصت ہوا تو کہا ’’نئے کپڑے تو زندوں کا حق ہے ، مجہے انہی تن کے کپڑوں میں دفن کرنا ۔۔‘‘
اک روز گھر میں میٹھا پکا تو تڑپ کے پہلا سوال یہی کیا کہ ’’ پیسہ کہاں سے آیا۔‘‘
بی بی ، نیک بخت نے کہا کہ ’’روز کے خرچ سے سینت سینت کے چند سکے بچا پائی کہ آپ کو میٹھا بہت پسند تھا اور مدت ہوئی کبھی کھایا نہ تھا۔‘‘
ابو بکر نے رکابی پرے ہٹائی اور بیت المال کو چل دیے ۔۔بیت المال کے نگران سے پوچھا کہ ’’میرا وظیفہ کتنا ہے ؟‘‘
اس نے بتایا تو حکم دیا کہ ’’اس میں سے اتنا کم کرو کہ زیادہ ہے تو بچ پاتا ہے نا____‘‘
کوئی شوگر مل ہوئی نہ کوئی جاگیر کہ حکمران تاجر نہیں ہوتے ۔۔۔۔۔
اور نہ ہی اولاد کے حق میں تاج و تخت کی وصیت کی ۔۔۔۔پھر یہ کیسا غصب اور کہاں کی ضبطی ؟
اور ہاں جس فیصلے پر خود سیدنا علی بھی راضی رہے اور حکومت پا کے بھی اسے نہ بدلا ۔۔۔
رضی الله عنہم ۔۔۔



  نوٹ:
            مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔
            سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار نہیں۔
            آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:
             intikhaburdu@gmail.com



No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot