تحریر: جناب عبدالرحمن ثاقب (سکھر)
جب سے نیازی حکومت آئی ہے قادیانیوں اور اسلام
دشمنوں کو کھلی چھٹی مل چکی ہے وہ اپنی ارتدادی سرگرمیاں کھل کر جاری و ساری رکھیں
لیکن دین دار اور دین پسند لوگوں کے راستہ میں طرح طرح سے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوششیں
جاری ہیں اور حکومتی وزراء و مشیر وقتاً فوقتاً اسلام کے بارے گل افشانیاں کرتے رہتے
ہیں۔ جہاں ان کا بس اسلام پر نہیں چلتا وہاں مولوی کو گالی دے کر اپنی انا کی تسکین
کا کام کرتے ہیں۔ محبان اسلام اور محافظان ختم نبوت اپنا کام کیے جارہے ہیں، اور
ان شاء اللہ ہمیشہ یہ مشن جاری رہے گا۔
کل رات ٹاؤن شپ لاہور میں مسلک اہل حدیث کی تحفظ
ختم نبوت کانفرنس میں بم دھماکہ ہوا جس کی خبر کو میڈیا نے نہ ہونے کے برابر جگہ دی
اور حقائق کو چھپانے کی خاطر سلنڈر دھماکہ کا نام دے سانحہ کی شدت کو کم کرنے کی دانستہ
کوشش کی گئی تا کہ افسران خانہ پری کرکے آرام سے بیٹھے تنخواہ حلال کرسکیں۔
وابستگان مسلک اہل حدیث تو ابھی 23 مارچ 1987
کے حادثہ فاجعہ کو ہی نہیں بھلا پائے جس میں اہل ایمان کی متاع عزیز اور قائد عالم
اسلام علامہ احسان الہی ظہیر شہید نے اپنے رفقاء سمیت شہادت کا جام نوش کیا تھا۔ کل بھی مسلک اہل حدیث کو پر امن رہ کر اسلام کی علمبرداری
کی سزا دینے کی کوشش کی گئی۔
اسلام دشمن شاید یہ سمجھتے ہیں کہ ان بم دھماکوں
اور شہادتوں سے شاید یہ لوگ ڈر جائیں گے اور اپنی دعوت پیش کرنے سے رک جائیں گے لیکن
ایسے عناصر کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہم اسلام اور پیغمبر اسلام خاتم النبیین کی ختم نبوت
کے لیے اپنی جانیں قربان کرنا اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں۔
حکومت کا فرض بنتا ہے کہ اس حادثہ کی غیر جانبدارانہ
تحقیق کروائی جائے اور مجرموں کو بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دی جائے اور پرامن لوگوں
کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
No comments:
Post a Comment