تازہ ترین

Post Top Ad

Friday, December 13, 2019

یہودی قرآن کریم کو کیوں جلاتے ہیں؟


تحریر: جناب قاری لیاقت علی باجوہ (سیالکوٹ)
قرآن مجید نے یہودیوں کے ایک ایک فریب کو بیان کیا ہے جب یہودی قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہیں تو ان کو گویا آگ لگ جاتی ہے اس لیے  آئےروز کوئی نہ کوئی سازش کرتے رہتے ہیں اسی طرح کا ایک واقعہ 22 نومبر 2019ء کو ناروے کے شہر کرسٹینسانڈ میں سٹاپ اسلامآئزیشن آف ناروے (ایس آئی اے این) نامی تنظیم کے احتجاج میں اس وقت رونما ہوا جب اس تنظیم کے رہنما لارس تھورسن نے مقامی پولس کے احکامات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قرآن مجیدکے ایک نسخے کو بھرے مجمع کے سامنے جلانے کی کوشش کی۔ اس دوران مجمع میں سے ایک نوجوان عمر نے آگے بڑھ کر تھورسن کو دھکا دیا اور ہاتھا پائی کی کوشش کی جس کے بعد پولس نے دونوں افراد کو حراست میں لے لیا۔ عمر کو تبھی سے عالم اسلام میں ہیرو کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ قرآن مجید اورپیغمبر اسلامﷺ کی بے حرمتی  کی کوششیں عالمی سطح پر ایک اچھی سماجی سازش کا حصہ ہیں آئیے قرآن مجید سے آپ کو بتاتے ہیں کہ یہودی قرآن مجید کے کیوں دشمن ہیں۔
یہودی انبیاء کرام﷩ کوقتل کرتے تھے :
’’ان کے وعدہ توڑنے اور اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلانے اور انبیاء علیہم السلام کو بلا وجہ قتل کرنے اور ان کے یہ کہنے کے ہمارے دل پردوں میں کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے ان پر ان کے کفر کی وجہ سے مہر لگا دی ہے یقینا ان میں سے بہت کم ہی مانتے ہیں۔‘‘ (النساء: 155)
یہودی مریم﷞ پربھتان لگانے والی قوم ہے:
’’یہ سب ان کے کفر اور سیدہ مریم پر بہت بڑی بہتان لگانے کی وجہ سے ہے۔‘‘ (النساء: 156)
یہودیوں کے اللہ تعالٰی کے بارے میں بد عقائد:
’’اوریہودنے کہاکہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بندھاہواہے، ہاتھ تواُنہی کے باندھے گئے ہیں اور اِس کی وجہ سے جوانہوں نے کہااُن پرلعنت کی گئی،بلکہ اللہ تعالٰی کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں، وہ جیسے چاہتاہے خرچ کرتاہے اورجو آپ کے رب کی جناب سے آپ پرنازل کیا گیاہے وہ اُن میں سے اکثریت کی سرکشی اورکفرمیں یقیناً اضافہ کردے گا اورہم نے اُن کے درمیان قیامت کے دن تک بغض وعداوت ڈال دی ہے جب بھی وہ لڑائی کی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ تعالٰی اُسے بجھادیتاہے اوروہ زمین میں فسادکی کوششیں کرتے ہیں، اور اللہ تعالٰی فسادکرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘
یہودیوں کی نافرمانی کی وجہ سے ان کی شکلیں بندر اور خنزیر کی بنا دیں:
’’کہہ دوکہ کیا میں تمہیں اُن کے بارے میں بتاؤں جواللہ تعالٰی کے ہاں جزاکے اعتبارسے زیادہ بُرے لوگ ہیں؟وہ کہ جن پراللہ تعالیٰ نے لعنت کی اورجن پرغصے ہوا اور ان میں سے کچھ کو اُس نے بندر اور سؤر بنادیا اور جنہوں نے طاغوت کی عبادت کی،یہی لوگ مقام کے اعتبارسے بد تر ہیں اورسیدھے راستے سے بہت زیادہ گمراہ ہیں۔‘‘ (المائدہ: 60)
یہودیوں پر ان کے کفر کی وجہ سے اللہ نے لعنت کی ہے:
’’ان لوگوں میں سے جویہودی ہوئے ،وہ باتوں کو ان کی جگہوں سے پھیر دیتے ہیں اور وہ کہتے ہیں:  ’’ہم نے سنا‘‘ اور ’’ہم نے نافرمانی کی‘‘اور ’’تم سنو ‘‘کہ ’’جیسے تمہیں نہ سنا جائے‘‘ اور ’’ہماری رعایت کرو‘‘ اپنی زبانوں کو موڑتے ہوئے (کہتے ہیں) اور دین میں طعن کرتے ہوئے۔ اور اگر وہ کہتے:  ’’ہم نے سنا۔‘‘ اور ’’ہم نے اطاعت کی‘‘ اور ’’آپ سُنیے‘‘  اور  ’’ہم پر نظرِ کرم  کیجیے‘‘ تو ان کے حق میں بلاشبہ زیادہ بہتر اور زیادہ درست ہوتا لیکن اللہ تعالٰی نے ان کے کفرکی وجہ سے ان پرلعنت کردی چنانچہ ان میں سے کم ہی لوگ ایمان لاتے ہیں۔‘‘ (النساء: 46)
یہودی حسد وبغض رکھنے والی قوم ہے:
’’یا وہ لوگوں سے اس پرحسدکرتے ہیں جو اللہ تعالی نے انہیں اپنے فضل سے عطا کیا ہے تویقیناًہم نے اولادِ ابراہیم کوکتاب وحکمت دی ہے اور ہم نے انہیں عظیم بادشاہت سے بھی نوازا ۔‘‘ (النساء: 54)
’’اس کی وجہ یہ ہے کہ بلاشبہ انہوں نے اللہ تعالٰی اوراُس کے رسول کی مخالفت کی اور جو بھی اللہ تعالٰی کی مخالفت کرتاہے تواللہ تعالٰی یقیناًاُسے سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘ (الحشر: 4)
یہودی اللہ تعالٰی اور فرشتوں کی دشمن قوم ہے:
’’جوکوئی اللہ تعالٰی کااوراس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا اور  جبریل اور میکائیل کا دشمن ہے تو یقیناً اللہ تعالٰی کافروں کادشمن ہے۔‘‘ (البقرہ: 98)
یہودی اللہ تعالٰی کا کلام بدلنے والی قوم ہے:
’’ان لوگوں میں سے جویہودی ہوئے ،وہ باتوں کو ان کی جگہوں سے پھیر دیتے ہیں اور وہ کہتے ہیں:  ’’ہم نے سنا‘‘ اور ’’ہم نے نافرمانی کی‘‘اور ’’تم سنو ‘‘کہ ’’جیسے تمہیں نہ سنا جائے‘‘ اور ’’ہماری رعایت کرو‘‘ اپنی زبانوں کو موڑتے ہوئے (کہتے ہیں) اور دین میں طعن کرتے ہوئے۔ اور اگر وہ کہتے:  ’’ہم نے سنا۔‘‘ اور ’’ہم نے اطاعت کی‘‘ اور ’’آپ سُنیے‘‘  اور  ’’ہم پر نظرِ کرم  کیجیے‘‘ تو ان کے حق میں بلاشبہ زیادہ بہتر اور زیادہ درست ہوتا لیکن اللہ تعالٰی نے ان کے کفرکی وجہ سے ان پرلعنت کردی چنانچہ ان میں سے کم ہی لوگ ایمان لاتے ہیں۔‘‘ (النساء: 46)
یہودی حقیقت کا انکار کرنے والی قوم ہے:
’’اورجب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اُن کے پاس ایک کتاب آگئی جواس کی تصدیق کرنے والی ہے جواُن کے پاس ہے ،حالانکہ وہ اس سے پہلے کافروں پرفتح مانگاکرتے تھے پھرجب وہ چیزان کے پاس آگئی جسے انہوں نے پہچان لیا توانہوں نے اُس کے سا تھ کفرکیا،کفرکرنے والوں پراللہ تعالٰی کی لعنت ہے۔‘‘ (البقرہ: 89)
یہودی حق بات چھپانے والی قوم ہے:
’’اے اہلِ کتاب !تم حق کوباطل سے گڈ مڈ کیوں کرتے ہواور کیوں تم حق کو چھپاتے ہو؟ حالانکہ تم جانتے بھی ہو۔‘‘ (آل عمران: 71)
یہودی دھوکہ بازووں ہیں:
’’اوراہلِ کتاب میں سے ایک گروہ نے کہاکہ دن کے آغاز میں تم اس پرایمان لاؤجونازل کیاگیاان پرجو ایمان لائے اورتم اس کی شام کو کفرکروتاکہ وہ واپس لوٹ آئیں۔‘‘ (آل عمران: 72)
یہودی ظالم قوم ہیں:
’’توان لوگوں کے ظلم کی وجہ سے جویہودی ہوئے اوران کے بہت سوں کو اللہ تعالٰی کی راہ سے روکنے کی وجہ سے ہم نے ان پرپاک چیزیں بھی حرام کردیں جو اُن کے لئے حلال کی گئی تھیں۔‘‘ (النساء: 160)
یہودیوں کی اکثریت سودخور ہے
’’اوراُن کے سودلینے کی وجہ سے حالانکہ یقیناًاُنہیں اس سے منع کیاگیاتھااوراُن کے لوگوں کے مال کو باطل طریقوں سے کھانے کی وجہ سے،اور ہم نے ان میں سے کافروں کے لئے دردناک عذاب تیارکر رکھا ہے۔‘‘ (النساء: 161)
یہودیوں کی اکثریت ظالم ہے:
’’اورآپ اِن میں سے اکثر کودیکھیں کہ وہ گناہ میں اورزیادتی میں اور حرام کھانے میں دوڑدھوپ کرتے ہیں یقیناًبُرے کام ہیں جووہ کرتے ہیں!‘‘ (المائدہ: 62)
یہودی حرام مال کھاتے ہیں:
’’رب والے اورعلماء انہیں گناہ کی بات کرنے سے اور حرام کھانے سے کیوں نہیں روکتے؟یقیناًبُراہے جو وہ کرتے ہیں۔‘‘ (المائدہ: 63)
یہودیوں میں حسد بھرا ہوا ہے:
’’اہلِ کتاب میں سے اکثرلوگ چاہتے ہیں کہ کاش وہ تمہیں تمہارے ایمان کے بعدکافربنا دیں اپنے دلوں میں حسدکی وجہ سے،اس کے بعدکہ حق اُن کے لیے پوری طرح واضح ہوگیا،چنانچہ آپ معاف کردیں اور درگزرکریں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا فیصلہ لے آئے،یقینااللہ تعالیٰ ہرچیزپرپوری قدرت رکھتا ہے۔‘‘ (البقرہ: 109)
یہودی مکارقوم ہیں:
’’اورانہوں نے خفیہ تدبیرکی اوراللہ تعالیٰ نے بھی خفیہ تدبیرکی اوراللہ تعالیٰ سب خفیہ تدبیر کرنے والوں میں سے بہترہے۔‘‘ (آل عمران: 54)
یہودیوں کے لیے رسواکن عذاب ہے:
’’بری ہے وہ جس کے بدلے میں انہوں نے اپنے آپ کوبیچ ڈالا کہ وہ انکارکردیں اس کاجواللہ تعالیٰ نے نازل کیا،اس ضدکی وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ اپناکچھ فضل اپنے بندوں میں سے جس پرچاہتاہے نازل کرتاہے۔ پھروہ غضب پرغضب لے کر لوٹے اور کافروں کے لیے توہین آمیز عذاب ہے۔‘‘ (البقرہ: 90)
یہودیوں پر ہمیشہ کے لیےذلت مسلط کر دی گئی:
’’اورجب تم نے کہا:  اے موسیٰ!ہم ایک ہی کھانے پرہرگز صبر نہیں کریں گے لہٰذااپنے رب سے دُعاکروکہ وہ ہمارے لیے اُس میں سے وہ چیزیں نکالے جو زمین اُگاتی ہے،اپنی سبزیوں میں سے،اوراپنی ترکاریاں اوراپنی گندم،اوراپنے مسوراور اپنے پیاز ۔موسیٰ نے کہا:  کیاتم ایک بہتر چیز کے بدلے میں کم ترچیزطلب کرتے ہو ؟کسی شہرمیں اُترجاؤتو یقیناجوکچھ تم نے مانگاہے وہ تمہارے لئے ہوگااوران پرذلت اور محتاجی مسلط کردی گئی اوروہ اللہ تعالیٰ کے غضب کے ساتھ لوٹے،یہ اس وجہ سے ہواکہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفرکرتے تھے اوراللہ تعالیٰ کے نبیوں کوناحق قتل کرتے تھے ،یہ اس وجہ سے جواُنہوں نے نافرمانی کی اوروہ حدود سے گزرجاتے تھے۔‘‘ (البقرہ: 61)
یہودی گمراہ قوم ہے:
’’کیاآپ نے اُن لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب میں سے ایک حصہ دیا گیا وہ گمراہی خریدتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ تم بھی راستہ گم کردو۔‘‘ (النساء: 44)
مسلمان حکمرانوں کوچائیے سب مل کر دنیا کو ایک پیغام دیں کہ ہم قرآن مجید پیغمبر اسلام ﷺ عصمت انبیاء اور شعائر اسلام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور عالم کفر کو للکاریں کہ مسلمانوں کے جذبات  سے کھیلنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot