تازہ ترین

Post Top Ad

Wednesday, December 11, 2019

نصاب مدارس کا نہیں بلکہ کالجز اور یونیورسٹیز کا بدلنا چاہیے


تحریر: جناب مولانا عبدالرحمن ثاقب سکھر
آج جو واقعہ لاہور میں ہوا ہے اس نے جدید تعلیم یافتہ وکلاء اور ڈاکٹرز کی تعلیم و تربیت کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ اس واقعہ پر ہر صاحب دل پریشان نظر آیا کہ ان لوگوں نے ہسپتال اور مریضوں کو بھی نہیں بخشا بلکہ وہاں پر جا کر بھی اپنی تربیت کا اظہار کر دیا جس کے نتجے میں اموات ہوئی ہیں۔ یہ لوگ بظاہر ڈگریوں کے حامل ہیں لیکن انسانیت سے ناآشنا اورعاری ہیں۔ ہمارے ملک کے کالجز اور یونیورسٹیز میں بار ہا لڑائی، فتنہ و فساد اور قتل و غارت تک بات پہنچی ہے اور انہی عصری تعلیمی اداروں کے فاضل لوگ دینی مدارس پر ہمیشہ تنقید کے نشتر برساتے رہے ہیں۔ اور دینی مدارس و جامعات سے فراغت حاصل کرنیوالوں کو جاہل اور اجڈ تک کہہ دیتے ہیں۔ حالانکہ حالات نے ثابت کیا ہے کہ دینی مدارس و جامعات کے فاضلین پرامن، شرافت کے پیکر اور امن و سکون کے داعی اور مبلغ ہوتے ہیں۔ اور وہی لوگ تعلیم یافتہ کہلانے کے صحیح معانی میں حق دار ہیں جبکہ ان عصری اداروں سے تعلیم حاصل کرنیوالے حقیقی طور پر جہالت کے مظاہرے کرتے نظر آتے ہیں۔
وطن عزیز میں بہت سی جماعتوں نے احتجاج اور مارچ کیے ہیں اور ان میں پی ٹی آئی کا 126 دن کا دھرنا سب سے زیادہ مشہور دھرنا ہے جس کے شرکاء نے قومی اسمبلی کے نہ صرف جنگلے توڑے بلکہ پی ٹی وی پر حملہ کرکے تاریخ میں پہلی بار نشریات بند کردیں اور اپنی گندی شلواریں عدالت عظمی کی دیوار پر لٹکا کر اور ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں اور افسر کی پٹائی کر کے اپنی  تربیت کا خوب اظہار کیا۔ جبکہ دوسری طرف گذشتہ ایام میں دینی جماعت جمعیت علماء اسلام نے کراچی سے اسلام آباد تک آزادی مارچ کیا اور اتنے لمبے سفر میں ایک گملا نہیں ٹوٹا کسی کو خواہ مخواہ تنگ نہیں کیا گیا۔ حتی کہ لاہور میں جلسہ بھی ہو رہا تھا اور میٹرو بس بھی چل رہی تھی اور اسلام آباد میں  حکومت نے خود ہی میٹرو بند کر دی ورنہ مظاہرین کہہ رہے تھے کہ میٹرو چلاؤ ہم اس کے پر امن چلنے کی ضمانت دیتے ہیں اور پھر وہاں جلسہ گاہ کی صفائی وغیرہ سے انہوں نے یہ ثابت کیا کہ دینی مدارس سے تعلیم یافتہ اور علماء کی صحبت میں رہنے والے لوگ دنیاوی تعلیم کے حاملین سے زیادہ تعلیم یافتہ اور پر امن ہوتے ہیں کیونکہ دینی تعلیم انسانیت، شرافت، خدمت، ادب و احترام کا درس دیتی ہے۔
آج حالات نے ثابت کیا ہے کہ دینی مدارس و جامعات کا نصاب تعلیم جو کہ شریعت اسلامیہ کے مطابق ہے وہ بالکل صحیح ہے ضرورت ہے تو دنیاوی تعلیم کے نصاب کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہاں سے ملحد، فاششٹ، بے دین اور دنگا فساد کرنے والے نکل رہے ہیں جبکہ پر امن معاشرے کی تشکیل کےلیے صالح افراد تیار کرنا وقت کی ضرورت ہے اس کےلیے وحی الہٰی کے مطابق نصاب تعلیم ترتیب دیا جانا ضروری ہے نہ کہ لارڈ میکالے کا نصاب تعلیم کی ضرورت ہے۔

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot