تازہ ترین

Post Top Ad

Thursday, October 24, 2019

ایکسٹینشن اعلامیہ اور پس پردہ حقائق


تحریر:  جناب صاحبزادہ ضیاء الرحمن ناصر
کچھ ہفتے قبل وزیر اعظم سیکریٹریٹ سے ایک اعلامیہ جاری ہوا تھا۔ اس اعلامیہ کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف کو اگلی مدت کے لیے ایکسٹینشن دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
پاکستان میں آئین کی ذیلی قانون سازی رولز آف بزنس 1973 کے مطابق گریڈ 19 سے اوپر کے تمام سرکاری ملازمین کے لیے ایک باقاعدہ طریقۂ کار ہے۔ جس کے تحت سب سے پہلے متعلقہ وزارت کا سیکشن آفیسر ایک سمری تیار کرتا ہے۔ وہ سمری متعلقہ محکمہ کے ڈپٹی سیکرٹری پھر جائنٹ سیکرٹری کے پاس سے ہوتی ہوئی ایڈیشنل سیکرٹری سے ہوکے سیکرٹری کے پاس جاتی ہے۔ سیکرٹری تک پہنچنے سے قبل یہ تمام افراد اپنی سفارشات ، قانونی شقیں ولوازمات وغیرہ اس میں شامل و پورے کرتے اور اپنے دستخط کرتے ہیں۔ سیکرٹری اس سمری کے ہر پہلو کا جائزہ لینے کے بعد اپنی سفارشات کے ساتھ وہ سمری اپنی وزارت کے وزیر کو پیش کرتا ہے۔ اور وہ وزیر اس سمری کا مکمل جائزہ لینے کے بعد اس پہ اپنی سفارشات بمع دستخط کرنے کے بعد وزیر اعظم کے ملاحظہ کے لیے پیش کرتا ہے۔  وزیر اعظم سے دستخط ہونے کے بعد یہ اسی چینل سے واپس نیچے آتی اور بالآخر سیکشن آفیسر نوٹیفیکیشن جاری کرتا ہے جو کہ گزٹ آف پاکستان میں چھپتی ہے۔
کسی بھی اہم ترین پوسٹ کی سمری اگر فائٹر جیٹ کی رفتار سے بھی چلے تو وزیراعظم تک پہنچنے میں اسے دو تین دن لگتے ہیں۔
وزیراعظم اس سمری کا جائزہ لینے کے بعد اس پہ دستخط کرتا ہے۔ تو متعلقہ فریق اس پوسٹ پہ تعینات ہوجاتا ہے یا اگر پہلے سے اس پوسٹ پہ موجود ہو تو اسے اگلی مدت کے لئے ایکسٹینشن مل جاتی ہے اور تمام قواعد و ضوابط اس میں mention ہوتے ہیں۔
پاک فوج میں اعلٰی ترین پوسٹ پہ موجود میرے عزیز ترین اور انتہائی قریبی دوست نے یہ انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کے اعلامیہ کو کئی ہفتے گذرنے کے باوجود پاکستانی آئین کے رولز آف بزنس کے مطابق ابھی تک سمری تیار ہونا تو بہت دور کی بات ہے۔ وزارتِ دفاع کے سیکشن آفیسر نے اس سمری کے لئے ایک نُقطہ تک نہیں لکھا۔
قبضہ گروپ کے بڑوں میں ایکسٹینشن کے معاملہ میں شدید اختلافات کی وجہ سے کیا وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان نیازی صاحب موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل باوجوہ کے ساتھ کوئی ڈرامہ کر رہا ہے یا اندرونِ خانہ کوئی اور گیم چل رہی ہے۔ واللہ اعلم باالصواب!

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot