لاہور ( ) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے زیرانتظام
پھول نگر میں اسلامی فن تعمیر کی شاہکار خوبصورت مسجد ”الاصلاح“ کا افتتاح کر دیا گیا۔
اس سادہ لیکن پُر وقار افتتاحی تقریب میں سینیٹر پروفیسر ساجد میر، چیف جسٹس لاہور
ہائی کورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خاں، سینیٹر حافظ عبدالکریم، بحرین کے رکن پارلیمنٹ
ڈاکٹر عبدالرحمن عادل، سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خاں، ایم این اے ملک
رشید احمد خاں، شیوخ الحدیث والتفسیر سمیت
بڑی تعداد میں سیاسی وسماجی شخصیات اور جید علماء کرام نے شرکت کی۔ سات ہزار سے زائد
نمازیوں کی گنجائش کی حامل یہ مسجد لاہور سے 43 کلو میٹر کے فاصلے پر ملتان روڈ پھول نگر میں واقع ہے۔
مسجد کے مہتمم معروف سکالر اور پاکستان کے نامور قاری صہیب احمد میر محمدی ہیں۔ تقریب
سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر پروفیسر ساجد میر
نے کہا کہ ’’اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین جگہیں مساجد ہیں ان جگہوں پر عبادات اور
اذکار کیے جاتے ہیں، مومن جمع ہوتے ہیں، اور شعائرِ دین پر عمل ہوتا ہے۔مساجد آباد
کرنے والے چنیدہ انبیائے کرام علیہم
السلام اور ان کے پیروکار ہوتے ہیں نبی ﷺ جیسے ہی قباء پہنچے تو پہلے مسجد قباء بنائی
اور پھر جب مدینہ پہنچے تو اپنی مسجد تعمیر فرمائی۔ مساجد بنانا اطاعت اور عبادت ہے،
اللہ تعالٰی نے مسجد بنانے والے سے جنت کا وعدہ فرمایا، مسجد جانے کی پابندی اور مسجد
سے لگاؤ ہدایت اور بہتری کا باعث ہے، جن سات
لوگوں کو اللہ تعالٰی اپنا سایہ نصیب فرمائے گا جب اس کے سائے کے علاوہ کسی کا سایہ
نہیں ہوگا، ان میں وہ شخص بھی ہے جس کا دل مسجد کے ساتھ اٹکا ہوا ہے۔‘‘
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس
سردار محمد شمیم خاں نے کہا کہ ’’مسجدوں میں حصولِ علم متاعِ دنیا سے افضل ہے، نبیﷺ
نے اپنی مسجد کو تعلیم کے لیے استعمال کیا جس کے نتیجے میں ایسی کھیپ تیار ہوئی جس کا ثانی نہ کوئی تھا اور نہ ہی
ہو گا، آپ ﷺ مسجد نبوی میں علم اور ذکر کے حلقوں میں شامل ہونے کی ترغیب دیتے تھے۔‘‘
سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے
کہا کہ ’’مساجد میں روح کو سکون اور چین ملتا ہے، مسجدیں امن و امان اور اطمینان کی جگہیں ہیں۔
مسجدیں راحت اور آخرت یاد کرنے کی جگہیں ہیں یہاں پر دنیا داری سے کٹ کر اللہ تعالی
کے ساتھ تعلق مضبوط کیا جاتا ہے۔‘‘
ڈاکٹر عبدالرحمن عادل نے کہا کہ
’’مسجدیں سعادت مندی اور راہِ راست کا منبع ہیں۔ مسجد کے مہتمم قاری صہیب احمد میر
محمدی نے کہا کہ ’’مسجد اسلامی تعمیری روایات
اور عصرِحاضر کی تمام ضروریات بشمول پارکنگ ایریا، واش رومز اور وضوخانہ کو ملحوظِ
خاطر رکھ کر تعمیر کی گئی ہے، جس میں سات ہزار سے زائد نمازیوں کی گنجائش موجود ہے۔مسجد
کی تعمیر کا دورانیہ چار سال تھا مگر یہ منصوبہ اللہ کی توفیق سے ڈیڑھ سال کی ریکارڈ
مدت میں ہی مکمل کردیا گیا۔‘‘ اس موقع پر شیخ الحدیث حافظ مسعود عالم نے اسلام کی سربلندی،کشمیر
کی آزادی اور پاکستان کی خوشحالی کیلئے خصوصی دعا کرائی۔
No comments:
Post a Comment