تازہ ترین

Post Top Ad

Saturday, November 16, 2019

مولانا فضل الرحمن دھرنا ... پلان B؟!


تحریر: جناب ابوسیف اللہ
جب راستے بلاک ہوتے ہیں تو اکثر ایمبولینسوں میں زندگی کی تلاش میں سفر کرنے والے مریضوں کی اموات ہوتی ہیں۔ بلکہ نہیں وہ موت نہیں وہ قتل ہوتا ہے۔ اور قاتل راستوں کو بند کرنے والے ہیں۔
ایک سرے سے لے کر دوسرے سرے تک راستوں کی بندش کی وجہ سے لوگ اپنے پیاروں سے ملنے کے لیے ترس جاتے ہیں اور کبھی ان کے آخری وقت میں انہیں الوداع کہنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔
مرنے والوں کے عزیزوں کی آہ وبکاء آسمان ہلا دیتی ہے اور اس چیز کو کوئی بے ضمیر یا ایسا شخص ہی برداشت کر سکتا ہے جس کا دین سے کہیں کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ کتوں کے مرنے پر شور وغوغا مچانے والے ایسے اوقات میں لوگوں کی سانسوں کو بند کر کے کامیاب دھرنوں اور روڈ بلاکس پر اظہار فخر کر رہے ہوتے ہیں۔
دین کا احساس رکھنے والے، قوم کے دکھ کو سمجھنے والے یہ برداشت نہیں کر پاتے۔ انسانیت کی قدر وہی ملتی ہے جہاں انسانیت کی ہمدردی میں ضرورت کو ترک کر دیا جائے۔
دین وملت کے اس دکھ کو وہ لوگ تو نظر انداز کر سکتے ہیں جنہوں نے مذہب کا لبادہ تو اوڑھ رکھا ہو مگر ان کا مذہب سے کہیں کوئی تعلق نہ ہو۔ جس کی واضح مثال خادم رضوی اور جناب طاہر القادری صاحبان ہیں۔ یا پھر وہ لوگ جن کا مذہب دنیا میں صرف اقتدار وہوس بھلے انسانوں کی لاشوں کے اوپر ہی کیوں نہ ہو۔ جس کی واضح مثال عمران خان نیازی، مشرف اور بلاوجہ اقتدار پر قبضہ کرنے والے صاحبان۔
مولانا فضل الرحمن نہ تو خادم رضوی اور طاہر القادری بن سکے اور نہ ہی عمران خان یا دیگر کی مشابہت اختیار کر پائے۔ کارکنان کی اتنی زیادہ تعداد کے ساتھ اگر چاہتے تو اسلام آباد بند کر دیتے مگر کارکنوں کے نظم وضبط کا کیا ہی کہنا کہ دھرنہ کے درمیان سے گذرنے والی سڑکیں تک بلاک نہیں۔
یہ ساری کارکنان کی تعداد اگر ملک عزیز کے کونوں کونوں میں سڑکوں کو بلاک کرنے کے لیے لگا دیتے اور تشدد کی راہ اپناتے تو کیا روکا جا سکتا تھا؟ قطعی نہیں۔ جب خادم رضوی کے چند لوگ یہ کام کر سکتے تھے تو یہ کام اتنی تعداد میں موجود کارکنان بھی کر سکتے تھے۔
یہ پلان A  یا پلان B کی ناکامی نہیں بلکہ کامیابی ہے۔ جہاں انسانیت کی قدر ہو اور عوام کی بد دعاؤں کا ڈر ہو۔ سڑکوں پر چلتی ایمبولینسوں میں پڑے مریضوں کی زندگیوں کا احساس ہو۔پیاروں کو ملنے کے لیے محو سفر لوگوں سے ہمدردی ہو وہاں ناکامی نہیں کامیابی ہے۔
کیونکہ اہل دین ہیں  اپنے دین کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تمام تکلیف دہ چیزوں سے ہاتھ اٹھائیں گے ۔ راستوں کو صاف کرنا پیارے پیغمبر﷤ کا ارشاد ہے اور آپﷺ کے ارشادات پر عمل ناکامی نہیں کاُمیابی ہے ۔

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot