تازہ ترین

Post Top Ad

Saturday, November 21, 2020

ہماری حکومت کی ’اھل‘ کاریاں

 انتخاب اردو, ہماری حکومت کی ’اھل‘ کاریاں,

 

تحریر: جناب ابوسیف اللہ

آج صبح آٹھ بجے باہر نکلا تو ششدر رہ گیا۔ ناگہاں ہو کیا گیا ہے؟ میرے تو ذہن میں بھی نہیں تھا کہ آج ہے کیا۔ رنگ روڈ کے اوپر دو رویہ ٹریفک مکمل طور پر جام، نیچے راوی روڈ پر ٹریفک کی جگہ لوگوں کا ایک سیلاب اُمنڈا چلا آ رہا تھا۔ ذہن الجھن کا شکار ہو گیا کہ اتنی خلقت لیکن کس لیے؟ اور پھر اچانک ذہن میں آیا کہ آج تو منار پاکستان میں نماز جنازہ ہے اور یہ خلقت اسی جنازہ کی ادائیگی کے لیے رواں دواں ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں:  میڈیا کا دین کے لیے استعمال، عملی تربیت نصاب کا حصہ

وہیں کھڑے کھڑے یہ منظر دیکھتے دیکھتے قریبا 20 منٹ گذر گئے۔ چائے کا ’’نشئ‘‘ ہونے کی بنا پر طلب ہوئی  تو ساتھ ہی موجود ایک ہوٹل میں جا پہنچا جہاں اکثر بیشتر رات کا کھانا کھاتا ہوں۔ نظر پڑی تو دیکھا کہ آج ہوٹل کا ایک کی بجائے دو شیف کام کر رہے ہیں اور وہ بھی بہت پھرتی سے۔ کاؤنٹر پر بیٹھے ہوٹل کے مالک صاحب بھی آج اونگھلانے کی بجائے کافی ایکٹو دکھائی دے رہے تھے۔ اندر ہال کا منظر دیکھنے کو ملا تو ہال بھی معمول کے خلاف کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔

واپس نکلتے ہوئے ادائیگی کرتے وقت مالک سے ایویں از راہ مزاح کہہ دیا کہ ’’معلوم ہوتا ہے کہ آج ہمیں کوئی لفٹ نہیں ملنے والی۔‘‘

ہوٹل مالک: ’’حافظ صاحب‘‘ (بارہا سمجھانے کے باوجود کہ میں حافظ نہیں مجھ کو اسی نام سے مخاطب کرتے ہیں) میں تو الحمد للہ اسی وقت سے انتظام کرنے میں لگا تھا جب بابا جی کے بارے میں اعلان ہوا تھا کہ جنازہ منار پاکستان میں ہو گا۔‘‘

یہ جملہ کہہ اور اس کا جواب سن کر میں وہاں سے نکل آیا اور آ کر دوبارہ پہلے والی جگہ پر کھڑا ہو کر مجمع کو دیکھنے لگا۔ جب میں ہوٹل گیا تھا اور چائے بن کر ملنے اور پھر پی کر واپس باہر آنے تک مزید 25 سے 30 منٹ صرف ہوئے۔ لیکن جب میں باہر آ کر واپس اسی جگہ کھڑا ہوا تو عوام کا سیلاب مزید ویسے کا ویسا ہی چلا آ رہا تھا بلکہ یوں محسوس ہو رہا تھا کہ اس سیلاب کی کثافت مزید بڑھتی جا رہی ہے۔

 

یوں ہی کھڑے کھڑے میٹرو پل کے اوپر جا کر دونوں جانب آمد وشد کے چند سیکنڈز کے دو مووی کلپ بنائے۔ (ایک تو میرا موبائل بھی میری تھکا ہوا تھا اوپر سے میموری فل کا آپشن تھا لہٰذا لمبی مووی بنانے کی تاب نہ تھی۔) لیکن اس دوران ایک سوچ ذہن میں آئی۔ کیا ہماری حکومت مینجمنٹ کے حوالے سے اس ہوٹل والے سے بھی ناکارہ ہے؟!

تحریک لبیک والوں نے بابا جی کی وفات کے چند گھنٹوں بعد سے اعلان کر رکھا ہے کہ جنازہ منار پاکستان میں ہو گا۔ لیکن آنے والے وقت کے لیے نہ تو مرکزی حکومت کی طرف سے ہدایات جاری ہوئیں اور نہ ہی پنجاب حکومت نے کسی قسم کا کوئی ایکشن پلان بنایا۔

لاہور میں آئے روز کوئی نہ کوئی پروگرام ہوتا رہتا ہے۔ یہ کوئی آج نئی بات نہ تھی‘ حکومتیں ایسے ہونے والے ہر پروگرام کے لیے طے شدہ طریقے کے مطابق پورے لاہور میں ضرورت ہو تو مقامی سطح پر سرکاری چھٹی نہ بھی دیں تب بھی ایک مرتب ٹریفک پلان دیتی ہوتا ہے جس کے لیے اندرون لاہور چلنے والی ٹریفک رواں دواں رہتی ہے تھوڑی مشکل ضرور پیش آتی ہے روٹ بدلنے سے لیکن ٹریفک جام جیسی پریشانیوں سے بچت ہو جاتی ہے۔

لیکن یہاں صورتحال یہ ہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ حکومت وقت نے بھنگ پی رکھی ہے۔ ان کا مطمع نظر صرف اپوزیشن کو کسی طرح سے جھکانا ہے اور اس کام میں وہ اپنی پوری مشنری اور طاقت کے ساتھ مصروف عمل ہیں جبکہ آثار دکھائی دیتے ہیں کہ وہ اپنے اس کام میں بھی ناکام ہی ہیں۔

پورے لاہور‘ لاہور سے باہر جانے والی اور لاہور میں آنے والی ٹریفک تمام کی تمام جام ہے۔ منار پاکستان جنازہ میں شرکت کے لیے جانے سینکڑوں ہزاروں نہیں لاکھوں لوگ میلوں کا فاصلا پیدل طے کر کے چلے آ رہے ہیں۔جوان ہو‘ ادھیڑ عمر ہو یا کوئی بوڑھا بابا جی کے جنازے میں شرکت کی عقیدت نے میلوں پیدل چلنے کی تھکاوٹ‘ بیماریوں اور عمروں کو بھلا دیا ہے۔

لیکن یہاں جو شرمناک پہلو سامنے آ رہا ہے وہ ہے حکومت کی بے حسی‘ انتظامیہ کا منظر سے بالکل غائب ہو جانا۔ جہاں ہمارے اس چوک میں دو طرفہ ٹریفک پولیس والوں کی گاڑیاں موجود ہوتی تھیں وہ نا پید ہیں۔ اور شاید جو کچھ ایام سے بابا جی اور اقتدار کے ناخداؤں کے ما بین تعلقات کھٹاس میں پڑ چکنے بدولت حکومت کی طرف سے چینلز کو خصوصی طور پر احکامات ہوں گے کہ لاہور کی صورتحال کی خبریں میڈیا پر دکھائی نہ جا سکیں۔

 

 

 

  نوٹ:

             مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔

             سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار نہیں۔

             آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:

              intikhaburdu@gmail.com

 

 

 

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot