تازہ ترین

Post Top Ad

Friday, March 20, 2020

مساجد میں سرگرمیوں کو محدود کیا جا سکتا ہے بند نہیں: پروفیسر ساجد میر


مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ ساجد میر نے کہا ہے کہ ’’جمعہ کے خطبات مختصر کردیے جائیں۔ مسجدیں بند نہ کی جائیں تاہم مسجد کی سرگرمی محدود کردی جائے۔ توکل علی اللہ کے باجود وباؤں سے بچنے اورجان کی حفاظت کے پیش نظر شریعت بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنے کی اجازت دیتی ہے۔‘‘
کرونا وائرس سے بچنے کے حوالے سے جاری کردہ اپنے ایک ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’’کرونا وائرس سمیت دیگر وبائی امراض سے بچنے کے لیے شریعت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیتی ہے۔ مساجد میں دعائیں استغفار کا سلسلہ انفرادی طور پر چلتا رہنا چاہیے۔ یہ وقت دعاؤں کا ہے۔ آفات اور وباؤں سے بچنے کے لیے مسنون دعائیں پڑھنی چاہییں۔ اس وقت پاکستان سمیت پوری دنیا کو ایک وبا کی شکل میں چیلنج اور آزمائش کا سامنا ہے۔  ایسے حالات میں  اللہ کی طرف پہلے سے بھی زیادہ رجوع کرنا چاہیے۔ اسلامی تعلیمات پر عمل کیا جائے اور اللہ کی نا فرمانیوں سے بچا جائے جو نافرمانیاں ہو چکی ہیں ان پر استغفار کیا جائے اور اللہ کا ذکر کیا جائے اللہ سے دعائیں کی جائیں۔ اللہ کے پاک اور بابرکت نام کی بدولت یا اس کی برکت سے تمام ضرررساں اور نقصان دہ چیز بچا جا سکتا ہے اور اس طرح کی دعائیں پڑھی جائیں۔ وہ ہمیں اس قسم کی تکلیفوں سے بچائے اور اس  کے نام کی برکت پے یہ یقین رکھا جائے کہ ان تکلیفوں سے بچا جا سکتا ہے۔ باقی رہی بات کہ اب یہ تکلیف آئی ہے اس کا مقابلہ حکومت اور عوام کو مل کر کرنا چاہیے اور اس کے لیے احتیاطی تدابیر بھی اختیار کرنی چاہیے۔ شریعت جہاں یہ تعلیم دیتی ہے کہ سب کچھ نفع نقصان اچھی چیزیں اور بری چیزیں جو بھی زندگی میں آتی ہیں آزمائشیں آتی ہیں یا تکلیفیں آتی ہیں تو سب اللہ کی طرف سے ہیں۔ شریعت وہاں ہمیں یہ بھی سکھا تی ہیں کہ اس کے لیے احتیاطی تدابیر اور ان سے بچنے کی کوشش حتی الا امکان کرنی چاہیے۔  رسول اکرم  نے طاعون کے بارے میں یہ تعلیم دی کہ جس علاقے میں  آئے اس علاقے کے لوگ اس سے باہر نہ جائیں اور نہ ہی کوئی اس علاقے میں آنے کی کوشش کرے۔ یہ ایک احتیاطی تدبیر ہے اسی طرح دوسری  احتیاطی تدابیر بھی رسول اکرمﷺ  نے سکھائی ہیں ان پر عمل کرنا چاہیے۔ خاص طور پہ ان حالات میں اجتماعات کو محدود کیا جا رہا ہے اور لوگوں کے ایک جگہ اکٹھے ہونے کو بھی محدود کیا جا رہا ہے جو کہ اچھی بات ہے اور اسی حوالے سے یہ کہا جا رہا ہے کہ مساجد میں نمازوں کے اوقات خطبات کے دورانیے کو بھی مختصر کیا جائے، بڑے جلسے اور محافل جو ہیں دینی یا دوسری ان پر بھی پابندی لگی ہے تو شریعت اس کی اجازت دیتی ہے۔شریعت میں اس کی گنجائش موجود ہے تاہم یہ یہ ہرگز نہیں ہو سکتا کہ مسجد بالکل بند ہو جائے۔ لیکن یہ ہے کہ نماز کا یا خطبے کا یا تقریر کا یا درس کا دورانیہ کم کیا جائے اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔ جیسے صلاۃ خوف جنگ میں نماز مختصر کر دی جاتی تھی اور اسی طرح چلتے پھرتے بھی ادا کی جا سکتی تھی۔ اسی طرح یہ دلیل پکڑ کر اس کی بنیاد پہ یہ بھی کہا جا سکتا  اور دورانیہ جو ہے خطبے کا  اور دینی پروگرام کا جتنا بھی ممکن ہو مختصر کر دیا جا ئے مسجدیں  آباد ہوتی رہیں استغفار ہوتا رہے اللہ کی توبہ کی تعلیمات کا سلسلہ بھی جاری رہے۔‘‘
  

  نوٹ:
            مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔
            سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار نہیں۔
            آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:
             intikhaburdu@gmail.com



No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot