تازہ ترین

Post Top Ad

Wednesday, January 1, 2020

مدرسہ ڈسکورسز : مدارس کے لیے فکر مند امریکی مفکر


تحریر: جناب پروفیسر عاصم حفیظ
مدرسہ ڈسکورسز کے نام سے جاری پراجیکٹ کی ورکشاپ قطر کے دارالحکومت دوہا میں ختم ہو ئی ہے جس میں پاکستان سے بھی بہت سے مندوبین نے شرکت کی ۔  ورکشاپ کا ماحول کیسا رہا اور مدارس کی تجدید و اصلاح کے لئے فکر مند سکالرز کون تھے؟ اس کا  کچھ اندازہ آپ ان تصاویر سے لگا سکتے ہیں ۔  مدراس کے مہتمم حضرات کتنے تھے اور کسی مدرسے سے فارغ التحصیل کتنے افراد شریک ہوئےاس بارے تو منتظمین ہی بتا سکتے ہیں ۔ ورکشاپ کا موضوع اور وہاں زیر بحث مقالہ جات و تقاریر کے بارے میں بھی یقیناً شرکاء ہی بہتر اظہار کر سکتے ہیں ۔
ضرور پڑھیں:  اہل دیہات کا غم

جس طرف  توجہ دینے کی ضرورت ہے وہ اس تقریب کے انعقاد کے حوالے سے جدوجہد اور کئی سالوں سے مسلسل ہونیوالی کاوشیں ہیں ۔ پاکستان کے اہل مدارس کو توجہ دینی چاہیے کہ کس طرح ایک امریکی یونیورسٹی  نوٹرے ڈیم  کے پروفیسر ابراہیم موسٰی برصغیر کے مدارس کے لئے فکر مند ہیں ۔ ان کی یونیورسٹی نے اس پراجیکٹ کو باقاعدہ منظور کیا اور فنڈز مہیا کیے گئے ہیں ۔ اسی کے تحت مختلف ورکشاپس، علمی کانفرنسز، کورس ورک اور دیگر سرگرمیاں پاکستان اور دیگر ممالک میں منعقد کرائی گئی ہیں ۔ کئی پاکستانی سکالرز کو امریکہ میں بھی مدعو کیا گیا ہے ۔  ایک بھرپور کاوش جاری ہے جس کے مقاصد مدارس کے نظام تعلیم میں تبدیلی ہے، مدارس کے طلبہ کو نئی علمی جہتوں سے متعارف کرانا ہے، اس حوالے سے نصاب، لیکچرز اور دیگر علمی مباحث کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔
اہل مدارس کو چاہیے کہ اس سرگرمی کو مدنظر رکھیں، کم سے کم اس پہلو کو تو مدنظر رکھنا چاہیے کہ ایک امریکی یونیورسٹی کا پراجیکٹ خصوصی طور پر ان کے لئے شروع کیا گیا ہے ۔  اس کے ہدف اہل مدارس ہیں اور یہ انہی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔ ان ورکشاپس میں کیا ڈسکس ہوتا ہے اور اس کے اثرات کیا مرتب ہو سکتے ہیں؟ اس بارے میں ذمہ داران اہل حدیث کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔



  نوٹ:
            مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔
            سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار نہیں۔
            آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:
             intikhaburdu@gmail.com



No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot