لاہور ( )
مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجدمیر نے کہا ہے کہ ’’اسلاموفوبیا
عالمی امن و ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہے۔ قرآن مجید جلانے کے واقعہ سے ایک ارب سے زیادہ
مسلمانوں کی توہین ہوئی اور ان کے دینی اور روحانی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی۔ ناروے
میں قرآن کریم کے بے حرمتی کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ ہم ناروے میں قرآن پاک کی
بے حرمتی کو روکنے والے نوجوان عمر کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ضلع لاہور
کی طرف سے فتح گڑھ میں عظمت قرآن کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’اسلام
فوبیا کا شکار طاغوتی قوتوں کامسلمانوں کے خلاف شدت آمیز رویہ افسوس ناک ہے۔ سلام فوبیا
کی سب سے بڑی وجہ غیر مسلموں کا تیزی سے اسلام میں داخل ہوناہے۔دہشت گردی کا کسی ملک،
دین اور شہریت سے کوئی تعلق نہیں، اسلامی ممالک اور مسلمان دہشت گردی کا سب سے زیادہ
نشانہ بنے ہیں۔ نیوزی لینڈ کا سانحہ اس کی
تازہ مثال ہے۔‘‘
پروفیسر علامہ ساجد میر نے مزید
کہا کہ ’’اسلام فوبیا کے شکار، انتہاپسند عناصر کی جانب سے مساجد پر حملے، گستاخانہ
خاکے، نعوذ باللہ توہین رسالت ﷺ اور قرآن کریم
کی بے حرمتی جیسے واقعات کو اظہار رائے آزادی کا نام دیکر مسلم امہ کے خلاف نفرت کو
پروان چڑھانے کا موقع مغرب نے خود فراہم کیا، جس کے بعد ان ممالک نے پڑھی لکھی عوام
نے ازخود اسلام کا مطالعہ شروع کیا اور روشنی حاصل کرنے والوں کو اللہ تعالی نے راستہ
دکھایا کہ اب یہ کہا جارہا ہے، اگلے چند سالوں میں یورپ مسلمانوں کے زیر نگیں اس لیے
ہو جائے گا کیونکہ اسلام تلوار سے نہیں بلکہ افکار سے تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’مسلمانوں کے
خلاف یک طرفہ پروپیگنڈا کرکے انہیں شدت پسند، انتہا پسند اور دہشت گرد ثابت کرنے کے
لیے بار بار مسلم ممالک میں مہم جوئی کی جاتی ہے لیکن جتنی قوت سے مغرب استعماری قوتیں
جارحیت کرتی ہیں انہیں اسی شدت کے ساتھ شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ
پاکستان میں جب کسی اقلیت کے خلاف کسی مسلم شخص یا گروہ کے خلاف دانستہ یا نادانستہ
کوئی کاروائی ہوجاتی ہے تو سول سوسائٹی سمیت سیاسی و مذہبی جماعتیں تک مذمت میں اتنا
آگے چلے جاتے ہیں کہ انہیں پوری دنیا میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم تک دکھائی نہیں
دیتے۔ صرف پوائنٹ اسکورنگ کے لیے یا مغرب کی خوشنودی کے لیے اپنی حدود تک پھلانگ جاتے
ہیں۔‘‘
پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ ’’کسی
شخص کے انفرادی فعل کو پوری مسلم امہ پر تھوپنے کی کوشش کی جاتی ہے اور رائی کا پہاڑ
بنا کر اسلام مخالف قوتیں اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے کسی کو بھی، اور کسی بھی
واقعے کو استعمال کرتی ہیں۔
No comments:
Post a Comment