تازہ ترین

Post Top Ad

Thursday, November 14, 2019

حصول پاکستان ... دو قومی نظریہ


تحریر: جناب عبدالرحمن ثاقب سکھر
پاکستان دو قومی نظریے کی بنیاد پر اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا۔ اس کے حصول کےلیے مسلم لیگ کے قائدین کے ساتھ ساتھ علماء کرام و مشائخ عظام نے بھی بڑی کوشش اور تگ و دو کی۔ حصول وطن کےلیے شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناءاللہ امرتسری، مولائے میر مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی، مولانا سید داود غزنوی، علامہ راغب احسن و دیگر کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔
آزادی کے وقت ہندوستان کے مسلمانوں کو آگ اور خون کا دریا پار کرنا پڑا۔ اپنے گھربار، تجارت، کاروبار، دوکانیں، گھر، محلات، زمینیں، جائیداد اور پرتعیش زندگی چھوڑنا پڑی۔ سکھوں اور ہندووں نے جی بھر کر مسلمانوں کا قتل عام کیا مسلمان عورتوں اور بچیوں کو نہ صرف اغوا کیاگیا بلکہ ان کی عصمت دری بھی کی گئی لاتعداد عورتوں نے اپنی عزت اور عصمت بچانے کی خاطر کنووں، نہروں اور دریاوں میں چھلانگیں لگا کر اپنی جانیں جان آفریں کے سپرد کردیں۔ بچوں کو نیزوں کی انیوں سے چھید چھید کر شہید کیا۔
علماء و مشائخ کے حلقائے درس و تدریس اور وعظ و تبلیغ کی مجالس جو کہ ایک عرصہ سے آباد تھیں وہ اجڑ گئیں مساجد و مدارس کو شہید کردیا گیا دینی اور علمی کتب خانوں کو جلا کر راکھ بنادیا گیا۔ اہل اسلام یہ سب کچھ برداشت کرگئے کہ ہم ایک آزاد خطہ اور ملک حاصل کررہے ہیں جہاں پر اسلام کا پرچم لہرائے اللہ اور اس کے رسول کے فرمان کے تابع زندگی بسر کریں گے۔
اے بسا آرزو کہ خاک شد
بانی پاکستان محمد علی جناح کی وفات کے بعد جتنے بھی حکمران آئے سب نے اسلام کو ملک کی تقدیر سے دور رکھنے کی کوشش کی اگر کسی نے اسلام کا نام بھی لیا تو صرف اپنی کرسی کی خاطر۔
وطن عزیز میں حکمران طبقہ کی اقتدار کی ہوس نے ملک کو دولخت کردیا۔ لیکن اس لالچی اور بےحس طبقہ کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ اس طبقہ نے صرف اپنے اقتدار کو ہر صورت طول دینے کی کوشش کی۔ علماء کے پرزور مطالبہ اور کوشش وکاوش کے نتیجہ میں آئین میں چند چیزیں اسلام کی رو سے داخل کی گئیں اور منکرین ختم نبوت گروہ قادیانیوں اور ان کے ہم عقیدہ کو آئینی و قانونی طور پر کافر قرار دیا گیا جو آج تک لبرل اور سیکولر کہلوانے والوں کو ہضم نہیں ہورہا بلکہ ان کی کوشش جاری رہتی ہے کہ برائے نام جو چند شقیں اسلام کی رو سے موجود ہیں ان کو آئین پاکستان سے خارج کیا جائے پاکستان کی اسلامی شناخت ختم کرکے اس کو لادین اور سیکولر ریاست قرار دیا جائے اسی طرح سے منکرین ختم نبوت اور ان کو ہمنواوں کو زبردستی مسلمان قرار دیا جائے اگرچہ وہ اسلام اور پاکستان دونوں سے غداری کرتے رہیں۔
عمران نیازی کی حکومت روز اول سے ہی پاکستان کی اسلامی شناخت ختم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ قادیانی کو اپنا اقتصادی مشیر مقرر کیا اسرائیل کے حق میں اپنی رکن اسمبلی عورت سے تقریر کروائی۔ بھارتی سکھ نجوت سدھو سنگھ کی خواہش پر اور مہاجرین کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے کرتارپور راہداری کھولنے کا اعلان کیا اور ریکارڈ مدت دس ماہ میں نہ صرف اس کو مکمل کیا کیا اس کا رقبہ 12 ایکڑ سے بڑھا کر 42 ایکڑ کردیا اور مسلمانوں کی قاتل قوم سکھ کو سہولتیں دیتے ہوئے انہیں بغیر کسی فیس، ویزہ اور پاسپورٹ کے آنے کی اجازت دے دی۔ اور افتتاح کے موقع پر سرپر سفید کپڑا باندھ کر تمام حکومتی زعماء نے ان سے اظہار یکجہتی کیا۔ حالانکہ اسلام نے کسی بھی غیرمسلم کی مشابہت سے منع کیا ہے۔ اس موقع پر وزیرخارجہ شاہد محمود قریشی نے ہندوون کو بھی خوشخبری سنائی کہ پاکستانی خزانے سے گیارہ ارب روپئے خرچ کرکے چار سو مندر کھولے جائین گے اسی طرح سے ہندووں کےلیے شادرہ کوریڈور کھولنے کی بات بھی منظر عام پر آچکی ہے جو کہ ہندووں کا ایک پرانا مطالبہ تھا۔
اہل وطن!!!! ذرا سوچیے اور غور کیجیے اگر یہ مندر اور گوردوارے ہی بنانے تھے تو دو الگ وطن کیوں حاصل کیا گیا۔ لاکھوں مسلمانوں کو کیوں قتل کیا گیا اگر یہ سکھ اور ہندو مسلمانوں کے اتنے ہی خیر خواہ تھے تو انہوں نے قیام پاکستان کے وقت مسلمانوں کے خون سے ہولی کیوں کھیلی؟
جب بھارت میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کا فیصلہ سنادیا گیا ہے تو پھر اسلام کے نام پر معرض وجود میں آنے والے ملک مین مندروں کی تعمیر کا اعلان کیا معنی رکھتا ہے؟
بھارت کے سکھ اور ہندو آج تک مسلمانوں اور پاکستان کے وجود کو تسلیم کرنے کےلیے تیار نہیں ہیں تو پھر آپ ہندو اور سکھوں کی محبت میں کیون دیوانے بنے جارہے ہو؟
حکمرانو تمہارے کیا مفادات ہیں جن کی وجہ سے تم ملک میں تجاوزات کے نام پر مدارس اور مساجد کو شہید کرتے ہو اور ہندووں کے مندر قومی خزانے سے بنانے کا اعلان کرتے ہو؟
آج حکمران اور ان کے ہمنوا بانیان پاکستان کے دو قومی نظریے سے یکسر منحرف ہوچکے ہیں۔ ان کو قوم کے سامنے دوقومی نظریے سے واضح انکار کردینا چاہیے تاکہ قوم مزید کسی دھوکے مین نہ رہے۔

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot