تازہ ترین

Post Top Ad

Monday, October 28, 2019

حکمرانوں! غریب عوام کو جی لینے دو


تحریر: جناب عبدالرحمن ثاقب سکھر
عوام تنگ دستی کا شکار ہے حکومت ہر چیز مہنگی کرچکی ہے اور غریب عوام کو دی جانے والی سبسڈیز ختم کرچکی ہے۔ ٹیکس کی زیادتی کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہوگئے ہیں۔ زندگی کے ہر طبقہ کے لوگ احتجاج کررہے ہیں۔ لیکن حکمرانون کو ہر طرف ہرا ہرا ہی نظر آتا ہے اور چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔
پرسوں نماز عشاء کے بعد فارغ ہو کر مسجد کی لائبریری مین آیا اور سوچا کہ ایک نئی کتاب آئی اس کا کچھ مطالعہ کروں ابھی کتاب پکڑی ہی تھی کہ ایک شناسا سا شخص آیا اور سلام کرکے لائبریری میں داخلے کی اجازت چاہی۔ میرے جواب دینے پر وہ داخل ہوا اور میں نے اس کا حال احوال دریافت کیا۔ تو جو چیز میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا وہ ہوا اس سفید پوش شخص نے جو کہ کسی دوکان پر ملازم تھا اور اس کی ملازمت ختم ہوچکی تھی۔ اس کا چہرہ داڑھی سے مزین تھا اس نے مجھے ایک چھوٹی سی پرچی تھمادی جس پر اوپر ’’بسم اللہ‘‘ اور نیچے لکھا ہوا تھا کہ ’’اللہ کیلیے 2 دن کا راشن چاہیے* مہربانی ہوگی۔
یہ دیکھ کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے کہ سفید پوش انسان کس قدر مجبور ہے اور دو دن کے راشن کےلیے زبان سے کہہ نہیں سکتا بلکہ ایک چھوٹی سی پرچی کا سہارا لینے پر مجبور ہوا۔
کہاں ہیں ہمارے حکمران جو ریاست مدینہ کا نام لیتے اور امیرالمومنین سیدنا عمر فاروقt کی مثالیں پیش کرتے تھکتے نہیں تھے۔ جس عمر فاروقt نے کہا تھا کہ اگر دریائے فرات کے کنارے بکری کا بچہ بھی بھوکا مرگیا تو مجھے اس کا قیامت کے دن جواب دینا ہوگا۔
جناب عمران نیازی صاحب آپ نے وزراء, مشیروں اور ترجمانون کی فوج ظفر موج بھرتی کی ہوئی ہے جو کہ سارے شاہی خزانے پر پل رہے ہین اور ملکی خزانے سے بھرپور مراعات لے رہے ہیں لیکن غریب انسان روٹی کےلیے پریشان ہیں اور آپ ٹیکسز بڑھانے اور عوام کی کھال اتارنے پر لگے ہوئے اس طرح سے شاید کہ اپنے حواریوں اور خوشامدیوں کو خوش کر لو لیکن یہ یاد رکھو کہ کل قیامت کے روز رعایا کے بارے بھی آپ سے سوال ہوگا اگرکوئی بھوک، بغیر علاج اور بغیر دوائی کے مرگیا تو آپ کو جواب دہ ہونا پڑے گا۔
لوگوں کے کاروبار تباہ ہوچکے ہیں اور مزدور طبقہ بےروزگار ہورہا ہے فیکٹریاں اور کارخانے بھی بند ہورہے ہیں جس سے ملک میں بےروزگاری بڑھ رہی ہے۔ تاجر پریشان ہیں وہ اصحاب ثروت جو ہر موقع پر دل کھول کر تعاون کیا کرتے تھے انہوں نے بھی کاروباری پریشانیوں کی وجہ سے ہاتھ کھینچ لیا ہے۔ میرے ایک دوست ہیں جو بیماروں اور غریب و یتیم بچیوں کی شادیوں میں تعاون کیا کرتے تھے اور بہت سے لوگوں کے ساتھ ان کا تعاون ہوتا تھا لیکن تقریباً گذشتہ چھ ماہ سے وہ کاروبار میں بہت پریشان ہیں اور وہ کسی کے ساتھ بھی تعاون نہیں کر پارہے۔
حکمرانو! اللہ کا واسطہ ہے عوام کو کچھ ریلیف دو اور انہیں زندہ رہنے کا حق دو ورنہ قیامت کے روز تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہ ہوگا۔

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot