تازہ ترین

Post Top Ad

Thursday, January 2, 2020

سال نو پر مہنگائی کا تحفہ مبارک ہو


تحریر: جناب عبدالرحمن ثاقب (سکھر)
اس حکومت نے جھوٹ بولنے، اپنے وعدوں سے منحرف ہونے، یوٹرن لینے، عوام کو دھوکہ دینے اور مہنگائی کے ذریعہ غریب عوام پر ظلم و ستم کی انتہاء کردی ہے۔ اس حکومت کا کوئی ایسا وعدہ نہیں جو اس نے پورا کیا ہو یا اس سے یوٹرن نہ لیا ہو۔ اقتدار کی راہداریوں سے باہر رہتے ہوئے عوام کو وہ سرسبز باغ دکھائے کہ یہ آتے ہی دودھ اور شہد کی نہریں بہادیں گے لیکن اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہونے کے بعد عوام کی خوابوں کا نہ صرف قتل عام کیا بلکہ ان پر نمک اور مرچ بھی خوب چھڑکا۔ بس گھبرانا نہیں، چند روز مشکلات کے ہیں اور وہ گذر جائیں گے کہتے کہتے سولہ ماہ گذار لیے اور آئے روز عوام کو مہنگائی کا ایک نیا تحفہ پیش کیا۔
 کبھی 54 روپئے فی کلومیٹر ہیلی کاپٹر کی نوید سنائی، کبھی 300 روپئے کلو بکنے والے ٹماٹر کو 17 روپئے فی کلو کہہ کر عوام کی مصیبت کا مذاق اڑایا، کبھی 100 روپئے اوپر رہنے والے مٹر کو 5 روپئے کلو کہہ عوام کو رولایا حتی کہ ایک وزیر نے یہاں تک بھی کہہ دیا کہ عوام دو کی بجائے ایک روٹی پر گذارا کرے۔ کیونکہ وزیروں، مشیروں اور ترجمانوں کی فوج ظفر موج عوام کے سامنے روز نیا جھوٹ بولنے اور انہیں بیوقوف بنانے کےلیے بھرتی کی گئی ہے اور مزے کی بات یہ کہ ان کے سارے اخراجات بمعہ تنخواہ و الاؤنسز ان غریب عوام کا ٹیکسز کے نام پر خون نچوڑ کر پورے کیے جارہے ہیں۔
عوام کی قوت خرید ختم ہوچکی ہے غریب مہنگی سے تنگ آچکے ہیں اور رو رہے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کے اخراجات پورے نہیں کرسکتے لیکن حکمرانوں کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافہ کردیا گیا تھا تاکہ یہ ایلیٹ کلاس غریبوں کی غربت کا رج کے مذاق اڑائے۔
وزیراعظم عمران نیازی نے کہا تھا کہ نئے سال میں عوام خوشخبریاں سنیں گے۔ اور واقعی انہوں نے بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرکے اپنی کہی ہوئی بات کو حسب عادت اور معمول جھوٹ ثابت کردیا۔
کیا کوئی حکومتی بقراط بتا سکتا ہے کہ جب سے یہ حکومت برسراقتدار آئی ہے اس نے بجلی، گیس، پٹرول اور دیگر ٹیکسز کے ذریعے کتنے ارب اور کھرب عوام کی جیبوں سے نکلوائے اور جو عالمی ساہوکاروں ورلڈبینک، آئی ایم ایف اور اندرون ملک بینکوں سے قرض لیا وہ کتنا ہے اور اس کے مقابلہ میں قرض ادا کتنا کیا ہے۔
صرف سابق حکمرانوں کو چور چور کہہ کر شور ڈالنے سے ان کی نالائقی اور عوام پر ظلم چھپ نہیں سکتا۔
کاش وہ عمران نیازی زندہ ہوتا جو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے خودکشی کو ترجیح دیتا تھا، جو بجلی کی قیمت بڑھنے پر بجلی کے بل جلاتا تھا، جو پٹرول کی قیمت میں اضافے پر پورا حساب کرکے بتاتا تھا کہ حکمرانوں کی جیب میں کتنا پیسہ جارہا ہے، جو ہاریوں اور کسانوں کی مشکلات پر تقریریں کرتا تھا لیکن جب سے اقتدار کی کرسی پر براجمان ہوا ہے اس وقت سے اپنی تقریروں اور دعووں کو اس نے جھوٹا ثابت کرکے یوٹرن لے لیا ہے حالانکہ ان کے وزیر بات بات پر کہتے ہیں کہ جان اللہ کو دینی ہے۔ اور درحقیقت اگر جان اللہ کو دینے کا ان کے دلوں میں ڈر ہوتا تو نہ یہ جھوٹ بولتے اور نہ ہی اپنے دعووں سے مکرتے۔
لیکن جھوٹ بولنا اور جھوٹ کے ذریعے عوام کو بیوقوف بنانا ان کا وطیرہ ہے جس کو عوام سمجھ چکی ہے۔ اور اپنے کیے ہوئے پر نہ صرف پچھتا رہی ہے بلکہ ان سے بیزاری کا اظہار بھی کررہی ہے۔
بہر حال تحریک انصاف کے حامیوں کو سال نو کے موقع پر بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ پر ہم صرف مبارک باد ہی پیش کرسکتے ہی۔



  نوٹ:
            مقالہ نگار کے ساتھ’’انتخاب اردو‘‘ ٹیم کا اتفاق رائے رکھنا ضروری نہیں ہے۔
            سائٹ پر کوئی اشتہار دیا گیا تو نیک نیتی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، مشتہر کے ساتھ لین دین وغیرہ معاملات کے ذمہ دار نہیں۔
            آپ بھی اپنی تحریروں کو ’’انتخاب اردو‘‘ کی زینت بنانا چاہیں تو ای میل کریں:
             intikhaburdu@gmail.com



No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot